ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ تیس سالوں میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا ۔رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد گروتھ ہوئی ٹیکس کی۔معیشت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔تیس سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا ۔
رواں سال پہلی سہ ماہی میں مہینے 15 فیصد گروتھ ہوئی۔گروتھ ریٹ آبادی کے تناسب سے دوگنا ہے ۔رواں مالی سال پہلی سہ ماہی میں ایک ٹیکس ریونیو میں 15 فیصد بہتری آئی ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات کی سمت درست ہے لیکن حکومت کو مسائل سے نکالنے پر توجہ دینا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفراسٹرکچر سمیت بہت سے مسائل ہیں۔ زراعت کے شعبے میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔ پاکستان کو صحت تعلیم کے لیے زیادہ فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے ۔بنگلہ دیش اور ویتنام بھی صحت اور تعلیم کے لیے سے زیادہ بجٹ مختص کیا جاتا ہے ۔دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ تمام صنعتی اور کمرشل صارفین کے لیے ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ 
ٹویٹر میں اپنے بیان میں شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر اور صنعتی صارفین کو درخواست کر رہا ہے کہ وہ رجسٹریشن کروایں ۔ اہم ہدف حاصل کرنے کے لیے ایف بی آر 15اکتوبر سے سخت کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام صنعتی اور کمرشل صارفین کے لئے ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ابھی کمرشل اور صنعتی صارفین کو درخواست کر رہا ہے کہ وہ رجسٹریشن کروانے تاہم اس کے بعد ایف بی آر سختی سے کام لے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے لوگ آج منی لانڈرنگ پر بات کر رہے ہیں ۔جبکہ ماضی میں پاکستان سے پیسہ باہر گیا اسی طرح کرپشن اور سمگلنگ پر بھی بات نہیں کی گئی۔لیکن ماضی میں لوگوں نے پیسہ باہر بھیج کر جائیدادیں بنائی ۔گزشتہ بیس سالوں میں 600 ارب ڈالرز سے سالانہ بیرون ملک منتقل ہوتے رہے۔۔