پاکستانی وزیر اعظم کا طیارہ امریکا سے اڑان بھرنے کے فوری بعد بڑے حادثے سے بچ گیا نيويارک میں ہنگامی لینڈنگ۔
اقوام متحدہ میں تقریر کے فوری بعد ہی دشمن قوتیں حرکت میں آگئی اسلام کا سپاہی ناموس رسالت کا محافظ اسلام دشمنوں کے نشانے پر۔
جب کبھی کسی اسلامی ملک کے سربراہ نےاسلام کی سربلندی کا الم بلند کیا اسے کسی نہ کسی حادثے کا شکار کر دیا گیا ۔ماضی میں شاہ فیصل سعودی بادشاہ جرنل ضیاءالحق جیسے اسلام کے نام لیواؤں کو ایسے راستے سے ہٹایا گیا کہ کسی کو پل بھر میں بھی خبر نہ ہوئی اور اب یہ کھیل کھیلا جائے گا آپ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کیوں کہ حالیہ دورہ امریکہ میں انہوں نےاسلامی بلندی اور ناموس رسالت اور کشمیر سمیت دیگر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو انتہائی جارحانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یہ قرین قیاس تھا کہ اسلام دشمن قوتیں کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گی یہ اسلام سربلند ہو اور مسلمان ایک ہو جائے اس سلسلے میں عمران خان جو کہ بڑے اسلامی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں ان کو اب نشانے پر رکھ لیا گیا ہے اور پہلا واربھی بھی ہو چکا ہے جی ہاں یہ عمران خان کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ نکلا اور امریکہ سے پاکستان واپسی کے لیے طیارے کو ٹریٹوسے ہی واپس نيو يارک بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیراعظم تقریبا پانچ گھنٹے پہلے نیویارک سے وطن روانہ ہوئے تھے کہ ٹورنٹو کے قریب طیارے کو تکنیکی خرابی پیش آئی جس کی وجہ سے نیویارک کی جانب کینڈی ایئرپورٹ پر واپس بلالیا گیا وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے طیارے پر وطن واپس روانہ ہوئے تھے وزیر خارجہ شاہ محمود دیگر وزیراعظم کے ہمراہ ہیں وزیراعظم پاکستان تقریبا پانچ گھنٹے پہلے نیو ياک سے وطن روانہ ہوئے تھے طیارہ کو تکنیکی خرابی پیش آئی جس خرابی دور نہ کی جا سکی جس کے باعث وزیراعظم پاکستان رات و ہی گزاریں گے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہترويں اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے چار اہم نکات پر اظہار خیال کیا وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے اس کے علاوہ پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی انتہا پسندی اور اسلاموفوبیا پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا اور شاید وہ ترک صدر کے علاوہ واحد اسلامی سربراہ ہیں جنہوں نے اس انداز سے اسلام کے خلاف زہرافشانی پر اظہار خیال کیا جس میں یہودی اور عیسائیوں کا نام لے کر انہیں اسلام مخالف مہم سے بچنے کا کہا گیا تو یہ ہی نہیں عمران خان نے جتنے دن بھی امریکہ میں قیام کیا انہوں نے اسلام کی سربلندی اور کشمیری بھائیوں کے مقدمے کو انتہائی جارحانہ انداز میں پیش کیا جہاں ناموس رسالت پر مرمٹنے کا بتایا گیا تو وہی ترکی ملائشیا اور پاکستان کی شکل نے ایک ایسا اسلامی اتحاد وجود میں لایا گیا اور ایک مشترک چینل کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا جس کا مقصد اسلام کے خلاف مغربی پراپیگنڈے کو شکست دینا اور اسلام کا اصل چہرہ اقوام عالم کے سامنے لانا ہے عمران خان کی ان کاوشوں کو دنیا بھر کے مسلمان جہاں ایک طرف سراہ رہے ہیں تو وہی اسلام دشمن قوتیں عمران خان کی باتوں اور کوششوں کو ایک اسلامی بلاک کے احیاء کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اور وہ اتحا د ترکی ملیشیا اور پاکستان کی شکل میں سامنے آیا ہے وہ آگے چل کر تمام مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر سکتا ہے اس پلیٹ فارم کا مقصد آپس میں باہمی تجارت نہیں ہوگی بلکہ اس کا صرف اور صرف مقصد ایک ہی ہوگا اور وہ ہوگا اسلام کے خلاف نفرت اور اسلاموفوبیا کو ختم کرنا اور اسلام دشمن قوتیں یہ بخوبی جانتی ہے کہ مسلمان ہر چیز پر کمپرومائز کر سکتا ہے مگر جب بات آتی ہے ان کے مذہب اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تو وہ اپنی جان تک نچھاور کردیتا ہے اور یوں مغربی ممالک کے ان عناصر کو اب سخت مخالفت کا سامنا ہوگا جو اسلامو فوبیا کا شکار ہیں اور اسلامی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں ۔
ٹرمپ اورمودی نے جلسے میں کہا تھا وہ اور بھارت مل کر اسلامی انتہا پسندی کا مقابلہ کریں گے اس کے جواب میں دوسرے ہی دن پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی دوسرے اسلام سے واقف ہیں باقی کسی بھی اسلام کو نہیں مانتے اور نہ ہی اسلامی انتہا پسندی کو تسلیم کرتے ہیں اور پھر اس کے ایک دن بعد ہی اعلان بھی خود ہی عمران خان نے اپنے ٹوئٹرپر کر لیا کہ پاکستان ترکی اور ملیشا مل کر ایک ایسا انگریزی چینل لانچ کرنے جارہے ہیں جس کا واحد مقصد اسلاموفوبیا کو شکست دینا اور ناموس رسالت اور توہین مذہب کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے کا دفاع ہو گا عمران خان کے اندر جس طرح اسلام کی سربلندی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اسی وجہ سے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر مسلمانوں کی محبت اور عقیدت حاصل ہو گئی ہے اور ان کے خطاب کو جہاں پاکستان میں سراہاگیا وہی عرب دنیا میں بھی ان کے خطاب کو تمام میڈیا نے بھرپور کوریج دی اور یوں کہیں کہ اقوام متحدہ میں عرب بادشاہوں کی عدم موجودگی کو عمران خان نےکيش کروا لیا اور عرب مسلم اور دیگر دنیا کے مسلمان عمران خان کو ایک اسلامی لیڈر کا درجہ دے چکے ہیں اور یہی وہ مقام ہے جس کی وجہ سے اسلام دشمن قوتیں سخت ہوگئی ہیں اور یہاں کوئی نہ کوئی سازش کا جال بنے گی جس کا نشانہ صرف اور صرف عمران خان ہی ہونگے