گزشتہ روز ترک صدر نے بیان دیا تھا کہ پاکستان نے سعودی عرب کی وجہ سے کولالمپور سميٹ ميں شرکت نہیں کی۔
ترک صدر کا دعویٰ تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان پر دباؤ ڈالا اور اسے کولالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے لیے مجبور کیا ۔
ترک صدر کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے کوالاالمپور کانفرنس میں شرکت کی تو سعودی حکومت اپنے ملک ميں کام کرنے والے چاليس لاکھ پاکستانيوں کو نکال باہر کرے گی۔
سعودی عرب نےپاکستان کو دھمکی دی کہ اس کے پاس پاکستانی محنت کشوں کا متبادل موجود ہے۔
ترک صدر کے اس بیان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔پاکستان کے سیاسی ماہرین نے بھی وزیراعظم کے کوالالمپور کانفرنس ميں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔
اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی عمران یعقوب کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کبھی بھی خود مختار نہیں رہی جب ہر چیز کے ليے سعودی عرب کے محتاج ہوں گے ان سے پیسے لينگے اور پٹرول مفت لیں گے۔ تو پھر انہی کی بات ماننی پڑے گی۔
عمران يعقوب نے مزید کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو کوالا لمپور کانفرنس میں شرکت کرنا چاہیے تھی ۔لیکن حالات ہی ایسے نہیں تھےکہ پاکستان شرکت کرتا ۔ليکن عمران خان کو چاہئے تھا کہ ترکی اور ملائشیا سے کہتے ہمارے چالیس لاکھ لوگ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اس کےعلاوہ بھی سعودی عرب ہماری مدد کرتا ہے اگر آپ اس سے بھی ہماری ڈبل مدد کر سکتے ہیں تو ہم سعودی عرب کے خلاف چلے جائیں گے ورنہ ہمیں معافی دے ديں۔
پاکستان میں مجود سعودی عرب کے سفارتخانے کی جانب سے بیان سامنے آگیا ہے ۔ سعودی سفارت خانے کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو کو الا لمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر مجبور نہیں کیا ۔
جبکہ دوسری جانب پاکستان کا موقف یہ ہے کہ پاکستان نے کانفرنس میں شرکت نہ کر کے مسلم ممالک کو دو حصوں میں تقسیم ہونے سے بچالیا ہے۔