افغان غنی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بڑا بگ بریک تھرو ہونے جارہا ہے ۔اور غنی حکومت چاہ رہی کہ یہ ٹرمپ کے دورے سے پہلے کچھ نہ کچھ فائنل ہو جائے۔یعنی افغان طالبان اور امریکہ کی ڈیل۔
لیکن اس سے بڑی خبر یہ ہے کہ انڈیا میں فیصلہ یہ کیا ہے کہ اپنے 20. ہزار فوجیوں کو افغانستان میں اتارنے نے کو تیار ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ امریکہ بھارت کی مدد کرے ،کہ وہ پاکستان کی ایڈمنسٹریشن کے اندر آنے والا کشمیر [آزاد کشمیر ] اس کو حاصل کرنے کے لیے امریکہ انڈیا کا ساتھ دے۔ بھارت کی یہ شرط ہے کہ امریکہ اربوں ڈالر افغانستان میں رہنے کےاور اس کے ساتھ ٹیکنالوجی ،ہیلی کاپٹرز اور باقی چیزیں فراہم کرے۔ اگر ان تمام شرائط پر امریکہ مان جاتاہے۔تو تب انڈیا اپنی 20 ہزار فوج افغانستان میں اتارنے کو تیار ہے۔
اگر انڈیا اپنی فوج افغانستان میں اتارے گا ایک دفعہ، تو بس آپ سمجھ لیجئے گا افغان طالبان جب تک نئی دلی کے اندر اپنا جھنڈا نہیں لہرا لیتے ، وہ تب تک اس کھیل کو ختم نہیں کریں گے۔ اور یہ اتنا بڑا بھارت کی طرف سے پاکستان کو تحفہ ہو گا ۔
بھارت کا اصل پلان کیا ہے؟اور ٹرمپ کے دورے کا کیا مقصد ہے؟
انڈیا نے پہلے امریکہ پر بہت زور دیا کہ آپ افغانستان نہیں چھوڑ کر جانا کسی صورت میں بھی۔کیونکہ اگر آپ یہاں سے چھوڑ کر گئے تو افغان طالبان ہمیں ماریں گے۔ بھارت کے تجزیہ کار وں کا کہنا ہے کے اب افغانستان میں جو نئی حکومت آئے گی، اس کو پیچھے سے آئی ایس آئی کنٹرول کرے گی۔ کیونکہ انہوں نے وہاں پر اسلامی نظام نافذکرنا ہے۔ اور انہیں بعد میں پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت پر چڑھائی کرنی ہے۔ امریکا یہ چاہتا ہے کہ وہ اب بلیک واٹر جارہے ہیں۔اور تمام صورتحال کے اندر انڈیا کی بات امریکہ نہیں مان پایا۔
انڈیا اپنی شرائط طے کر رہا ہے ، جو ٹرمپ کے دورے کے دوران منوائی جائیں گی۔ انڈیا چاہتا ہے کے جب وہ کشمیر پر چڑھائی کرے تو امریکہ ہتھاروں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے بھارت کی مدد کرے۔ اور افغانستان میں بھی بھارت کی فوج بھیجنے کے لیے امریکہ مدد کرے۔