کوئی مانے یا نہ مانے پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات بگاڑنے کے پیچھے خفیہ ہاتھ بھارتی را، اور صیہونی طاقتوں کا ہی ہے۔ پاکستان اور چین نے مل کر جو سب بھارت کو سکھایا ہے جس طرح پاکستان اور چین نے مل کر بھارت کو خطے میں تنہاکیا ۔نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا تک نے بھارت سے منہ موڑ لیا، اس کا بدلہ لینے کی کوشش تو مودی نے کرنی ہی تھی۔ لیکن پاک فوج کے سپہ سالار کی باجوہ ڈاکٹرائن نے بھارت اور اس کے خفیہ ادارے کی اس سازش کو بھی ناکام بنا دیا ۔جس کے تحت وہ عرب ممالک کو پاکستان کے سامنے لا کھڑا کرنا چاہتے تھے۔ امت مسلمہ کے لئے بڑی خوشخبری ، حالات بدلنے جا رہے ہیں۔ کشمیر اور فلسطین پر سودے بازی نہیں بلکہ اب امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونا جا رہی ہے ۔سعودی عرب نےپاکستان کا سب سے بڑا مطالبہ مان لیا ۔برف پگھلنے لگی ۔صدر پاکستان کے اعلان نے مودی کی نیندیں حرام کر دی۔ شاہ محمود قریشی نے چین میں بیٹھ کر سعودی عرب سے متعلق بڑا بیان دے دیا ۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے مل کر پوری دنیا میں اس وقت ہلچل مچا دی ہے۔دنیا کی بڑی قوتیں اس وقت سر پکڑ کر بیٹھ گئی ہیں کہ ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ جو چال وہ چلتے ہیں وہ ایک ایک کر کے ناکام ہو جاتی ہے ۔پاکستان اور چین مل کر کیسے عالمی طاقتوں کو شکست دے رہے ہیں یہ انتہائی قابل تعریف ہے ۔ سعودی سفیر نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر سے اہم ترین ملاقات کی ۔جس میں پاکستان کو بڑی یقین دہانی کروا دی گئی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شاہ محمود قریشی کے انتہائی سخت ترین جواب کے باوجود عرب ممالک کی طرف سے پاکستان کے لیے انتہائی عاجزانہ رویہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شاہ محمود قریشی کے سب بیان کے باوجود بھی سعودی سفیر نے پاکستان کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو لے کر سعودی عرب سمیت عرب ممالک مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گے۔ سعودی سفیر نے پاکستان کے ہر شعبے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ عالمی طاقتوں نے اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے پہلے چین کو لداخ میں بھارت کے ذریعے کنٹرول کریں کرنے کی کوشش کی۔ اور پھر پاکستان کو سعودی عرب کے ذریعے بلیک میل کروانے کی کوشش کی ۔لیکن جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید نے اپنے دورہ سعودی عرب میں حالات بدل کر رکھ دیے ۔اور اگلے ہی روز سعودی عرب کی طرف سے یہ سٹیٹمنٹ دیکھنے کو آئیں جس میں سعودی وزیر خارجہ نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کردیا ۔اور یوں مودی اور امریکی صدر ٹرمپ کا گریٹر اسرائیل منصوبہ بھی ہلاک ہوگیا ۔اگر ٹرمپ نے اپنی عزت بچانے کے لئے میڈیا پر یہ دعویٰ کیا کہ امریکہ کو امید ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا ۔لیکن شاید امریکہ بھول گیا کہ باجوہ ڈاکٹرائن نے اپنا کام شروع کر دیا ہے ۔اس وقت پاک فوج کے سپہ سالار بڑی تیزی سے مسلم ممالک کے اہم رہنماؤں سے ون ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ جس میں اردن کے سفیر سے بھی ایک اہم ملاقات کو چکی ہے۔ دورہ سعودی عرب کے فورا بعد امریکی سفیر نے بھی جنرل باجوہ سے ایک اہم ملاقات کی ۔جس میں انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں آپ نے سمجھ دار لوگ ان ملاقاتوں کے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کا مطلب اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے۔ کہ آخر ایک ایسے وقت میں آرمی چیف کی ہنگامی ملاقات ہو نہ کوئی معمول کی بات نہیں۔ بلکہ انتہائی غیر معمولی صورت حال ہے۔ امریکہ اور اسرائیل جان بوجھ کر پاکستان کو پریشان کرنا چاہتے ہیں ۔وہ بھی صرف اور صرف اس لئے کہ پاکستان کے چین کے ساتھ انتہائی اچھے تعلقات ہیں ۔غیر مسلم طاقتیں پاکستان کے مسلم ممالک سے امداد بند کروا کر اسے معاشی بحران میں دھکیلنا چاہتے ہیں ۔تا کہ چین کے سب سے بڑے اتحادی کو شکست دی جا سکے ۔سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات جان بوجھ کر برےدکھائے گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد کو یہ لالچ دی گئی کہ وائٹ ہاؤس محمد بن سلمان کو بنانے میں اہم ترین کردار ادا کر سکتا ہے ۔لیکن اس کے بدلے سعودی عرب کو پاکستان کو دیے گئے تمام قرضے اور مستقبل میں 20 ارب ڈالر دینے کا اعلان بھی واپس لینا پڑے گا۔ ایک لمحے کے لیے لگا کے پاکستان اور سعودی عرب میں قطع تعلقی ہونے لگی ہے۔ لیکن پاکستان کی عسکری قیادت کے بروقت دورے نے صورتحال مکمل طور پر بدل لیں۔ اور پاکستان میں موجود سعودی سفیر نے عمران خان کے انتہائی اہم شخص فواد چوہدری سے ملاقات کی ۔جس میں بڑی خبر کے مطابق ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں فواد چوہدری پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے حوالے سے واضح کیا کہ پاکستان سعودی تعلقات ناقابل تسخیر ہیں۔ اور عالمی منظر نامے کی تبدیلی پر منحصر نہیں ۔انہوں نےکہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات سے صرف حکومتی سطح تک محدود نہیں، بلکہ تعلقات سعودی اور پاکستانی قوم کے درمیان قائم ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب پاک سعودی تعلقات کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔ جہاں ایک طرف پاکستان ترکی کے ساتھ مل کر ایک نیا اسلامک بلاک بنانے کے چکر میں ہیں ۔وہی ترکی سے ایک اور بڑی خوشخبری بھی سننے کو مل رہی ہے ۔ر جب طیب کا کہنا ہے کہ ترکی ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے ۔ترک صدر نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تم سمیت عالم اسلام کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے ۔ترک ایوان صدر ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی رواں ہفتے کے آخر میں مشرقی بحر روم میں نئے گیس فیلڈ کی دریافت کا اعلان کرے گا۔ گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کریں گے ۔ترکی پہلے کی ڈرائنگ جہاں جاز کونی روانہ کر چکا ہے حملے میں 35 سے 40 افراد شامل ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جس سمندری حدود میں ترکی کھدائی کررہا ہے ۔وہ تیل اور گیس کے انتہائی قیمتی ذخائر موجود ہیں۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف ترکی بلکہ مسلم ممالک کو راتوں رات مالامال کر دے گا۔ 2023 کا خلافت عثمانیہ کا سو سالہ معاہدہ ختم ہونے جارہا ہے ۔ترکی کا سو سالہ معاہدہ کے بعد بالکل آزاد ہو جائے گا 2023 میں ترکی کے حالات بالکل بدل جائیں گے ۔ترک صدر مسلمانوں کا درد رکھنے والے حکمران ہیں۔ اس لیے اگر کی مالا مال ہوگیا تو یقین کریں ترک صدر ایسے تمام مسلم ممالک کو خوشحال کر دینگے۔