یہ حال میں پیش آنے والا واقعہ ہے اور یہ واقعہ کوئی عام واقعہ نہیں ہے۔ یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ سے سیدھا سادہ جڑتا ہوا واقعہ ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ بغاوت ہے یا کچھ اور۔سعودی بادشاہ سلمان کا ذاتی باڈی گارڈ قتل کردیاگیا ۔امت مسلمہ میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے ۔فرماں روا شاہ سلمان کے ذاتی گارڈ کرنل عبدالعزیز کو قتل کردیا گیا ہے۔ جبکہ عرب نیوز بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سعودی بادشاہ شاہ سلمان کے ذاتی باڈی گارڈ ذاتی کو تکرار میں گولی لگی جس کے باعث زخمی ہوگئے تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے ۔کرنل عبدلعزیز کے اہل خانہ کی جا نب سے وفات کی تصدیق کر دی گی ہے۔جبکہ سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر بھی رد عمل بھی سامنے آرہاہے ۔عرب میڈیا کی جانب سے اس حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں ۔جبکہ سعودی سکیورٹی ایجنسیوں نے تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے ۔
یہاں پر ایک سوال یہ ہوتا ہے کیا یہ پس پردہ قوتیں سعودی حکام کو یہ پیغام تو نہیں پہنچا رہی ہیں اگر ہم تمہارے گھر کے گارڈ کو قتل کر سکتے ہیں ۔ تو تمہیں بھی قتل کروانا ہمارے لئے مشکل کا م نہیں ہے ۔ دوسری جانب یہ بھی پیغام دیا گیا ہے کہ عالمی طاقتیں جس طرح چاہیں گی ۔طاقت کا رخ ادھر ہی موڑا جائے گا۔اور طاقت کا منبع اور سرچشمہ ہم عالمی قوتیں یعنی اسرائیل امریکہ اور دیگر صہونیت کی حکومتیں ہیں وہی ہو سکتی ہیں ۔اور کوئی بھی اس کو چیلنج کرنے کی کوشش نہ کرے چاہے ۔چاہے وہ عمران خان کی سربراہی میں اکھٹا ہونے کی کوشش کر رہے ہیں یا کسی بھی صورت میں ہم کبھی بھی کسی بھی صورت میں حملہ کر سکتے ہیں۔ اور آپ کو نیست و نابود کر سکتے ہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا واقی یہہ سیدھا معاملہ ہے ۔یا اسکو جوڑا جا سکتا ہے کہ ذاتی معاملہ تھا ۔
ایک سوچ تو یہ بھی آتی ہے کہ ذاتی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ عالمی جو فتنہ ساز لوگ ہیں۔ ان کی طرف سے ایک نشانی ہے اور جو اسٹیبلشمنٹ کے مسلمان ممالک کا کھیل ہے درحقیقت اس کی جانب بھی اس بات کا اشارہ ہے۔ 
حقیقت کیا ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ کس طرح سے چلتی ہے کس طرح سے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے
اپنے مقاصد کو یہ کس طرح سے پورا کرتی ہوئی نظر آتی ہے اور مسلمان ممالک میں اسٹیبلشمنٹ کا کھیل کس طرح سے ہے۔
خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد عالمی اسٹیبلشمنٹ میں قومی ریاستوں پر مبنی ممالک اور جمہوریت کو دین کے طور پر متعارف بلکہ لاگو کر آیا ۔البتہ یہ بات پیش نظر رہی۔ معاملات میں اولین ترجیح عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مفادات ہوں گے۔ جہاں جیسی ضرورت کے اصول مطابق خلیج میں ، افریقہ میں آمریت،
مصر پاکستان ترکی اور بنگال میں جمہوریت اور آمریت کو باری باری قبول کیا گیا۔اس کے ساتھ ہی سٹیبلشمنٹ میں مستقل بنیادوں پر اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ہر اسلامی ممالک میں مکان اسٹبلشمنٹ کو بنایا ۔اور کمر تھپکی ۔ اسلامی دنیا میں موجود سٹیبلشمنٹ کا پہلا کا م اپنے خطوں کی اسلامی تحریکوں کو کچلنا تھا ۔
مصر ترکی اور اجزائر اس کی بہترین مثال ہیں۔پاکستان جیسے ممالک میں مذہبی جماعتیں اسٹبلشمنٹ کے ساتھ رہی ۔اس کی بنیادی وجہ کشمیر اور افغان اتحادتھا ۔البتہ 9\11 کے بعد پاکستانی یوٹرن کے بعد جہا دی پاکستان اور اس کے اداروں پر حملہ آور ہوگئے۔ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ افغاناتحاد کو عالمی سٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل تھی تو اسلامی ممالک ہمیشہ اس کا ہمیشہ اس کا تحفظ کرتے رہے۔ بادشاہ جمہوریت پسند اور آمر تمام ہی اس ک پشتی بان تھے .
کدھر ہے التجا جمہوریت پسندی اور آمریت ماہی اسحاق کے استاد تھے پہلا پانچ سالہ منصوبہ ترک کر دیا گیا میں مذہبی گروہوں یا جہادیوں کو بھی سخت ترین مشکل میں ڈال دیا جمہوریت کے سکیل کام انھوں نے بتایا کہ انسان اگر حقیقت میں نہایت وزن اس نظام کو بھی یہ ہے کہ آپ کے پاس اپنی جماعت بنانے استعمال کرنے رضا میں اپنے نظریات کی دعوت دینے کی مکمل آزادی ہے لیکن جہاں اس کی تعمیر کریں گے تو ہی سے جمہوریت نمبر پر میسج پے لیکن اس پر یقین رکھنے والے دینی و مذہبی جماعتوں کے لیے یہاں کام کرنا بھی بڑی حد تک آزادی ہے ہے اور اکثر اسلامی تحریکیں جمہوریت کوئی تبدیلی کا آغاز کا اختیار کر چکی ہیں اب معاملہ کیا ہے اس لوگ بڑی باتیں کہتے ہیں ۔