سینئر صحافی روف کلاسرا نے ترک ڈرامہ ا رطغرل کے پا کستا ن میں نشر کئے جا نے ا و ر ا س کی ر یکا ر ڈ مقبو لیت پر سعودی عرب کی ناراضگی کے حوالے سے تفصیلات بتائی ہیں ۔عامر متین نے کہا کہ ترکوں سے سعودی عرب کی بہت پرانی لڑائ ہے ۔اور اگر سعودی عرب یہ سمجھتا ہے کہ کوئی بھی ملک ترکی کو چھوڑ کر سعودیہ کے ساتھ اکیلا رہے گا ،تو ایسا ممکن نہیں۔ کیونکہ ایسا اسکول کالج گلی محلے میں ہوتا ہے ،سفارتی سطح پر ایسے بچوں جیسا عمل نہیں کیا جاتا۔ سعودی عرب، ترکی ،یا چین سے ہمارے صرف لین دین کے تعلقات نہیں بلکہ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں۔ رؤف کلاسرا نے کہا جہاں تک میری بات ہے، تو مجھے لگتا ہے سعودی عرب میں ہمیں مسکین سمجھا جاتا ہے ۔جبکہ ترکی میں ہمیں زیادہ عزت اور محبت دی جاتی ہے۔ سعودی عرب کہتا ہے کہ ہم نے پاکستانیوں کو ملازمت دی، پاکستانی سعودی عرب میں رہتے ہیں ،ہم قرضے دیتے ہیں، تیل اور دیگر مصنوعات فراہم کرتے ہیں ۔ایسے میں پاکستان میں ارطغرل چل رہا ہے۔اور پاکستانی ترکوں کو ہیرو مانیں گے تو سعودی عرب کو یہ خوف ہو رہا ہے کہ کہیں پاکستان میں ہمارا اثر و رسوخ ختم نہ ہوجائے ۔ سعودیہ کو لگتا ہے ترکی کا مقصد کچھ اور ہے ۔ عامر متین نے کہا کہ سعودیہ والے پھنس گئے ہیں۔ ایران ،ترکی، ملیشیا ایک جگہ ہو گئے ۔پاکستان کی بھی ایسی سپورٹ نظر نہیں آرہی ،تو ایسے میں سعودی حکومت کو خوف ستارہا ہے ،کیونکہ متحدہ عرب امارات میں بھی تھوڑی تھوڑی خود لیڈر شپ لینے کی کوشش کر د ی ہے ۔ سعو د ی عر ب کو اکیلا چھوڑ دیا ہے۔ خلیجی ممالک کی قیادت جو سعودی عرب کے پاس تھی، اب متحدہ عرب اما ر ا ت نے لیڈ لی ہے ۔اور اب قطربھی مشکل میں ہے۔ شاید اسے بھی اسرائیل سے تعلقات بحال کرنا پڑیں۔