پاکستان اور چین نے مل کر بھارت کے لیے تمام دروازے بند کردیئے۔ بھارتی وزیر دفاع کی اپنی چینی ہم منصب کے سامنے عظیم ترین رسوائی ۔ماسکو میں بھی چین کا بھارت کے لیے دھمکی آمیز لہجہ۔ راج ناتھ سنگھ کی موت آئی تو ایران کی طرف بھاگ اٹھے ۔بھارتی وزیر دفاع نے ایران میں بھی پاکستان اور چین کے ساتھ ممکنہ جنگ میں مدد کے لیے رونا دھونا مچادیا ۔تہران ائیرپورٹ پر اترتے ہی بھارتی وزیر دفاع کی بےعزتی کا آغاز ہوگیا۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا بھارت کے لیے واضح منہ توڑ بیان۔ بھارت مشکل وقت میں ہمارے ساتھ نہیں تھا وہ ہمارا دوست کیسے ہوسکتا ہے۔ جب ایران پر پابندیاں لگ رہی تھی تب بھارت کہا ں تھا ۔آڑے وقت میں چین ہمارے ساتھ کھڑا تھا۔ اور ہے۔پا بندیوں کی پروا کیے بغیر چین نے ایران میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ ایران افغان طالبان کے ساتھ بھی دوستی کا دم بھرنے لگا۔
بھارت کی ایران کو لالچ دینے کی کوشش۔ ایران نے تمام بھارتی پیشکش کو ٹھوکر مار دی۔ ایران ا بچین اور پاکستان کے ساتھ ہے ۔بین الاقوامی تعلقات میں بڑی تبدیلیاں ۔ماضی کے برعکس سعودی عرب طالبان کے خلاف ،اور ترکی افغان طالبان کے ساتھ ہو گئے ۔
سوویت یونین کو توڑنے والے افغان طالبان آج اس کے حامی ۔امریکہ جاپان بھی ایک ہوگیے۔ پاکستان عرب ممالک کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ میں نہ آئے ۔چین کا پاکستان کو برادرانہ مشورہ ۔
بھارت آج بھی اس بند دروازے کو کھولنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے جس سے پاکستان اور چین اس کے لئے بند کر چکے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا دورہ ماسکو اتنا خراب رہا ۔اور ان کو اپنے چینی ہم منصب کے سامنے اتنی ذلت کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اپنے دورے کو مختصر کرتے ہوئے وہاں سے سیدھا تہران چلے گئے۔ ایران میں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی سے ملاقات کی ۔دراصل بھارت نے یہ دورہ امریکہ کے کہنے پر کیا جس کا مقصد یہ ہے کہ بھارت ایران جاکر وہاں کے حالات دیکھے۔ کہ اگر بھارت کی پاکستان اور چین کے ساتھ ممکنہ جنگ شروع ہو جائے ،تو ایران کہاں کھڑا ہوگا ۔ جیسے ہی راج ناتھ سنگھ ایران پہنچے تو ایران کے صدر حسن روحانی کا ایک اہم بیان سامنے آیا۔ ان کے اس بیان نے یہ واضح کر دیا کہ بھارت اور ایران کے باہمی تعلقات کے حوالے سے کہا ں کھڑے ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے یہ بیان چین کے کہنے پر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم پر مشکل وقت آیا ،عالمی وبا سے لڑ رہے تھے، اور امریکہ ہم پر پابندیاں لگا رہا تھا ، تب کوئی دوست ملک تک نے ساتھ نہ دیا ۔نا امریکہ پر دباؤ ڈالا کہ آپ کسی بھی صورت ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو ہٹائیں، کم از کم ایک سال کے لیے پابندی ہٹا دیتے ۔تو ہم کاروبار اور اپنی معیشت کو سنبھال لیتے ۔ہماری معاشی حالت خراب تھی ۔اور ہم نے کچھ بھی نہیں کیا ۔اس صورتحال میں ہم سمجھ گئے ہیں کہ کون ہمارے ساتھ ہے ۔اور کون نہیں ۔یہ حسن روحانی کی طرف سے بھارت کے لیے واضح پیغام ہی تھا ۔راج ناتھ سنگھ کے دورے کے وقت ایسا بیان بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ۔۔ اصل میں ماسکو میں راج ناتھ سنگھ کے ساتھ جو ہوا وہ ایک طرف سے چین کی طرف سے جنگ کی دھمکی ہے۔
اب بھارت یہ دیکھنا چاہ رہا ہے کہ اگر جنگ ہوئی تو ایران اس کی طرف کھڑا ہوگا۔ تو ایران اپنا واضح پیغام دے چکا ہے کہ ہمارے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ چین نے دیا ۔جس وقت باقی دنیا ہم پر پابندیاں لگا رہی تھی ۔چین نے اس وقت ایران میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم پر مزید پابندیاں لگیں گی ۔اور ہماری آڑ میں چین پر بھی پابندیاں لگنے والی ہے۔ لیکن جب راج ناتھ سنگھ نے ایران جا کر باب چیت کی تو وہ کی حیران پریشان رہ گئے۔ کہ اب ایران کا افغان طالبان کے ساتھ بھی کتنا تعلق قائم ہوچکا ہے۔ کے انہوں نے پاکستان اور چین کے خلاف کسی بھی صورت بھارت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے ۔
بھارت چابہار منصوبے پر ایران کو بہت سی پیشکش کر رہا تھا۔ لیکن ایران نے سب کچھ مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ ہم چین اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔بھارت روس کی طرف گیا ۔کیونکہ وہ ساری زندگی رو س سے بندوق ، ہتھیار اور جہاز وغیرہ لیتا رہا۔ بھارت میں استعمال ہونے والا ہر قسم کا تمام اسی فیصد اسلحہ روس کا دیا ہوا ہے۔ لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ آج روس چین کے ساتھ کھڑا ہے ۔ایران کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت خراب رہے۔ کیونکہ ان کی سرزمین سے بھارت پاکستان میں دہشتگردی کرواتا رہا ہے۔
اب ماضی بدل چکا ہے ۔کبھی یہاں یہ صورتحال تھی کہ ایران اور افغان طالبان ایک دوسرے کے خلاف تھے ۔مگر آج بیک ڈور چینل کے ذریعے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ کبھی چین نے افغان طالبان پر پڑھائی کرنے کے لیے امریکہ کا ساتھ دیا تھا۔ آج افغان طالبان اور چین ایک ہو چکے ہیں۔ پاکستان توپہلے دن سے چین کے ساتھ تھا۔ اور آج بھی ہے ۔
ایک اور بڑی پیش رفت جو نظر آ رہے ہو یہ ایک سعودی عرب جو کبھی افغان طالبان کے ساتھ ہوا کرتے تھے آج ان کے خلاف ہیں ۔اور ترکی آج افغان طالبان کے ساتھ ہے ۔اور ماضی میں ان کے تعلقات آپس میں خراب ہوا کرتے تھے۔ چیزیں اور حالات بدل رہی ہیں۔ افغان طالبان نے سوویت یونین کو توڑا ۔آج وہی ان کے سب سے بڑے سپورٹر ہیں۔ جاپان پر امریکہ نے نیوکلیئر حملہ کیا ۔لیکن آج جاپان امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ہے۔ یہاں نہ تو کوئی کسی کا مستقل دشمن ہے ۔اور نہ مستقبل دوست۔ ایک سال پہلے تک ایران کے پاکستان کے ساتھ حالات اتنے خراب تھے کہ بھارت کہہ رہا تھا کہ حملہ ہونا چاہیے ۔
لیکن ایران اب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ راج ناتھ سنگھ عرب ممالک کے دورے پر جانے والے ہیں۔ اگر ان کا یہ دور ہو جاتا ہے تو اس دورے میں وہ پوری کوشش کریں گے، کہ عرب ممالک پر اسرائیل کا پریشر ڈال کر ان سے پاکستان کے خلاف کام کروایا جائے۔
2011 میں جب اسامہ ڈراپ ہوا جو ریاست کے لوگوں نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ کے چنگل سے نکلنا ہے ۔اور واقعی میں امریکہ کے چنگل سے نکلتے گئے ۔یہ وہ کام تھا جو چین چاہتا تھا کہ پاکستان کرے ۔ایک اور کام چین پاکستان سے چاہتا تھا وہ یہ کہ کسی طرح پاکستان سعودی عرب کے دباؤ سے نکل آئے ۔کیونکہ جب بھی امریکہ اور اسرائیل نے دباؤ ڈالنا ہوتا ہے۔ جو پاکستان پر سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک کو بیچ میں ڈال دیتا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بیان دیا تو اس میں پاکستان اور چین دونوں کی مرضی شامل تھی۔ اس پر چین نے پاکستان کو پیسہ بھی دیا کیا۔ اور شاہ محمود قریشی چین پہنچے تو چین نے کھل کر کہا کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسرائیل کے اخبار نے دعویٰ کیا کہ اردنگان نے جب متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے خلاف ٹویٹ کیا ۔تو محمد بن زیاد نے ان کو دھمکی دی کہ اگر یہ ٹویٹ واپس نہ لیں گی تو متحدہ عرب امارات میں موجود آپ کے ڈھائی لاکھ ورکرز کو نکال دیا جائے گا۔ ٹھیک اسی طرح جیسے محمد بن سلمان نے پاکستان کو دھمکی دی تھی ۔اور طیب اردگان نے اس کا بھانڈا پھوڑا تھا ۔لیکن اب ہواؤں کا رخ بدل چکا ہے۔ پاکستان میں واضح پیغام دے دیا ہے۔ کہ اب دوبارہ ہم عرب ممالک کے دباؤ میں نہیں آئینگے ۔چین نے سعودی عرب سے تیل لینا بھی کم کر دیا ہے اور اب سعودیہ چین کو تیل دینے والا تیسرا ملک ہے ۔اگر چین کے تعلقات ایران کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں تو چین ایران سے تیل لے گا۔ اور سعودیہ آٹھویں دسواں ملک بن جائے گا ۔