بھا ر ت کا پا پا ر و س بھی شنگھا ئی تعا و ن تنظیم میں بھا ر ت کو نہ بچا سکا۔ بلکہ ا لٹا کشمیر کو پا کستا ن کا حصہ کہہ ڈ ا لا ۔
ر و س بھی ما ن گیا ہے کہ کشمیر پا کستا ن کا حصہ ہے ۔گز شتہ د نو ں عمر ا ن خا ن کے مشیر بر ا ئے سیکیو ر ٹی ا یڈ و ا ئز ر و ں یوسف نے سیکورٹی ایڈوائزر کی آن لائن میٹنگ میں پاکستان کا نیا نقشہ پیچھے لگایا گیا تھا۔جس پر بھارت کو آگ لگ گئی ۔اور بھارت کی جانب سے آج جو اس میٹنگ میں شریک تھے ۔جنہوں نے اس نقشے پر اعتراض اٹھایا ۔اور کہا کہ پاکستان یہ نقشہ یہاں سے ہٹا دے۔ جس پر ایس سی او کے تمام ممالک نے بھارت کی مخالفت کی۔۔ اور کہا کہ بھارت کی مخالفت بلاجواز ہے۔ پاکستان اس کا حق رکھتا ہے۔ جبکہ بھارت کے پاپا ر و س شنگھائی تعاون تنظیم میں ایک ا یسا ا کلو تا ملک ہے جس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بھارت کا ساتھ دے گا۔لیکن اس نے بھی پاکستانی موقف کو تسلیم کیا ۔جبکہ پاکستان نے ریٹرن فارم میں روس کو اس سے آگاہ کیا جس پر ر و س نے پاکستان کی تائید کی۔ اور بھارتی مو قف کو مسترد کیا ۔جس پر ایس سی او میں بھارتی وزیر خارجہ اپنی بے عزتی پوری زندگی نہیں بولیں گے۔ ا ر و ا گلی با ر ا س فو ر م میں شر کت کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے ۔جبکہ روس کا پاکستانی موقف کی حمایت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ روس نے کشمیر کو پاکستان کا حصہ تسلیم کر لیا ہے اور ا ب. ر و س بھی کشمیر میں مزید ظلم کے حق میں نہیں ہے۔