حکومت پاکستان نے یوٹیوب چینل پر بھی ٹیکس لاگو کر دیا ہے یوٹیوب چینل کو چلانے کے لئے اونر کو پہلے پيمرا سے لائسنس بھی لینا ہو گا ۔اور اس کے بعد سالانہ ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا ۔
وہ کون سے چینل ہيں جن پر یہ قانون لاگو ہوگا۔؟ اور کونسے چینلز کو لائسنس بائی کرنا ہوگا؟
جيسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ملازمتوں سے فارغ ہونے والے اينکر نے یوٹیوب چینل کا سہارا لیا ہے ۔اوراچھی خاصی کمائی کر رہے ہیں ۔
اب کن چينل کو یہ جو ٹیکس ہے جو فیس ہے یہ کون سے چینل پر لاگو ہوگی۔ پیمرا کے ڈی جی لائسنسنگ وکیل خان نے بتایا کہ پیمرا کے کسی فرد کو لائسنس دیتا ہے اور نہ ہی اس کو ریگولیٹ کرسکتا ہے۔ ہم کمپنی کو لائسنس دیں گے۔
میرے خیال میں ذاتی یوٹیوب چینل چاہے وہ کسی بھی نوعیت کے ہوں شاید وہ اس سکوپ میں نہیں آئيں گے۔
صرف وہ یوٹیوب اور ویب چینلز اس سکوپ ميں آئیں گے جو روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے تک کا تازہ اور باقی چودہ سے سولہ گھنٹے تک کی نشریات چلاتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے یوٹیوب پر یہ افواہ پھیلانا شروع کر دی ہے کہ يوٹيوبر یوٹیوب پر اب چینل بند کردیں، يہ ہوگیا وہ ہو گيا۔ حکومت کو ٹیکس دینا ہوگا 50000 فیس ہے ایک لاکھ کا لائسنس اس طرح کی کافی من گھڑت باتیں پھيلائی جارہی ہيں۔
لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے يہ صرف ان لوگوں پر لاگو ہوگا جو کہ آپ جانتے ہیں کہ بڑے بڑے ویب چینلز ہیں۔ يا پھر بڑے بڑے چينل پو لاگو ہوگا جيسا کا اے آر وائی، جيو نيوز، ايکسپريس وغيرہ۔
ليکن يہ صرف ايک تجويز دی گئی ہے۔ابھی ان چينل پر بھی لاگو نہيں ہوا۔ اور ان تجويز پر ابھی کوئی بحث يا عمل درآمد نہيں کيا گيا۔