راحیل شریف کی بطور صدر پاکستان تو خبریں سن رکھی ہوں گی ،لیکن اب کونسا ملک جنرل راحیل شریف کو پاکستان کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے ۔تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا ۔راحیل شریف کو وزیراعظم پاکستان بنانے کے لیے پاکستان اور بیرون ممالک کون سی طاقت متحرک ہیں ۔افواہوں کا بازار پاکستان کی سیاست میں ہلچل پیدا کر گیا ۔ عمران خا ن کو ہٹانے کے لیے کچھ ملک کہ رہے ہیں کہ نئے الیکشن ہونے چاہیئں۔ خرچہ ہم اٹھائیں گے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ چند روز میں ایک بار پھر سعودی عرب روانہ ہوں گے ۔جس نے وہ شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے ۔دونوں برادر ممالک کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اہم امور کو حتمی شکل بھی دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف کی دوسری مرتبہ سعودی عرب میں روانگی اگلے مہینے 15 سے 20 ستمبر کے درمیان متوقع ہے ۔جبکہ اس دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت اہم شخصیات سے ملاقات بھی کریں گے ۔ یاد رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے رواں ماہ دورہ کیا تھا ۔اس اہم ترین دور میں پاک فوج کے سربراہ کے ساتھ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے ۔جنرل باجوہ نے حالیہ سعودی عرب دورے میں نائب وزیر دفاع خالد بن سلمان سعودی عرب کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حامد اور سعودی کمانڈر جوائنٹ سیکرٹری جنرل اور دونوں ملکوں کے اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ آرمی چیف کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر دونوں برادر ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔۔جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہوئی ۔ سعودی عرب راحیل شریف کو عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنانا چاہتا ہے۔میڈیا رپرٹس کا تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آتے ہی پاکستان کی سیاست میں نئی ہلچل مچ گئی۔ پاکستان کے معروف صحافی نے بھی اس سے ملتی جلتی خبر کی تصدیق کر دی ہے ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ہٹا یا جارہا ہے۔ اس میں کون کون سے ملک شامل ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اب یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں پڑنے والی دراڑ نے سعودی حکومت کو زیراعظم عمران خان کے مقابلے میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی حمایت کرنے پر مجبور کر دیا ۔اور سعودی حکومت عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنا نا چاہتی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ سعودی حکومت سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کے کمانڈر جنرل ریٹائرڈ راحل شریف کو پاکستان کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے لئے تیار کر رہی ہے ۔اور اس مقصد کے لیے سعودی حکومت کی ترجیح یہی امید بہار بن چکے ہیں۔سعودی عرب اور پاکستان ، کشمیر کے معاملے پر دونوں کے تعلقات میں تلخی آئی ۔پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب کی غیر فعالیت کا مورد الزام ٹھہرایا ۔اور بار بار سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا ایک اجلاس بلائے ۔جس کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا جائے ۔اور بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔ پاکستان کے اس مطالبے سے تنگ آکر سعودی قیادت میں پاکستان کو دی جانے والے 6.2 ارب ڈالر تیل کی اقساط کی فراہمی روک ری۔ اور پہلے سے دیے گئے ایک ارب ڈالر وقت سے پہلے ہی واپس مانگ لیئے۔ رپورٹ کے مطابق اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے 17 اگست کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔ اس دورے سے چند دن پہلے ہی پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان جاری کیا ۔جس میں انہوں نے کشمیر کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم کے ردعمل کی تعریف کی ۔ عمران خان کو ہٹانے کے لیے کچھ سمندر پار کے ملک کہہ رہے ہیں کہ نئے الیکشن ہونے چاہیے ۔اخراجات ہم دیں گے۔ ہارون رشید کا تہلکہ خیز انکشاف۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون رشید نے کہا کہ ہم مشکلات کا شکار ہیں۔ لیکن دفاعی طور پر مضبوط ہیں ۔مگر سمندر پار کے کچھ ملک کہ رہے ہیں کے پاکستان میں الیکشن ہونے چاہییں۔ یہاں تک کہہ دیا کہ الیکشن کے اخراجات ہم دینے کو تیار ہیں ۔بس عمران خان کو ہٹا دیناچاہیے ۔لیکن اس کا فیصلہ صرف پاکستانی عوام کو کرنا چاہئے ۔اور جو کچھ لوگ اچھل رہے ہیں اس کی وجہ بھی یہی ہے ۔ عالمی طاقتیں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف ایک پیج پر آ گئی ہیں۔ چونکا دینے والے انکشافات نے سب کو حیران کر دیا ۔ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان وزیراعظم ایک پیج پر ۔بھرپور کوشش کے باوجود عمران خان کو ہٹانے میں امریکی بے بس۔ معلومات رکھنے والے اثرات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کے حکمرانوں کو ہٹا کر امریکہ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوا کرتا تھا ۔لیکن عمران خان کی قیادت نے سپر پاور کو چیلنج کردیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے بھرپور کوشش کی گئی ۔اور اس سلسلے میں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور اتحادیوں کو بھی استعمال کیا گیا ۔لیکن اسٹیبلشمنٹ عمران خان ایک پیج پر ہے۔ اس طرح امریکہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ مائیکل مین نے لکھا کہ پاکستان کے سیاسی پنڈتوں کے تجزیے اور جائزے غلط ثابت ہوئے عمران خان کے قائم رہنے کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلیشمنٹ کے تعلق میں ابھی دراڑ نہیں آ سکی۔ پاکستان کی دفاعی ضروریات کو فوج کے ساتھ مل کر طے کر رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دونوں ایک پیج پر ہیں۔ پاکستان میں جو بھی سیاسی صورتحال ہوں اس میں امریکہ کا بڑا کردار ہوتا ہے ۔حکومتیں بنانے اور گرانے میں امریکہ کو ماسٹر سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ کی فارن پالیسی کا ایک ادارہ ہے جو کہ پاکستان کی صورتحال دیکھ رہا ہے ۔وہاں سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق امریکہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے میں بے بس ہو چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے بھرپور کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ اور اس سلسلے میں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور اتحادیوں کو بھی استعمال کیا گیا ۔لیکن اس میں ایک ہی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ پاکستان کے سیاسی پنڈتوں کی تجزیے اور جائزے غلط ثابت ہوئے ۔اور عمران خان پاکستان کی تاریخ میں پانچ سال پورے کرنے والے پہلے وزیراعظم بن جائیں گے ۔ ان شا اللہ