نجی میڈیا اور عمران خان کے فوکل پرسن شہباز گل کے مطابق مجرم کا پتہ چل گیا ہے۔ جس کا نام عابد علی ہے ۔اور بہاولنگر کا شہری ہے۔وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن شہباز گل نے بھی کنفر م کر لیا ہے۔ اور مجرم کا ڈی این اے اور خاتون کے کپڑوں سے ملنے والا سمپل آپس میں میچ کرگیا ہے ۔اور کمال یہ ہے کہ اس مجرم کا ڈی این اے پہلے سے ریکارڈ میں موجود تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ نوجوان پہلے بھی ایسی وارداتوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق 2013 میں اس لڑکے نے ماں اور بیٹی سے زیادتی کی تھی۔ ا و ر گر فتا ر ی ہو گئی تھی ، مگر پھر رہائی بھی ہوگئی تھی۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 2013 میں اگر یہ بند ہ ایک بار اس میں گرفتار ہو چکا تھا۔ تو اس کو آزاد کس نے کیا۔ ا و ر آ خر یہ مجرم گرفتاری کے بعد بھی باہر آ ز ا د ی سے کیو ں پھرتا رہا ۔
پولیس ا گر مجرموں کو پکڑ کے عد ا لتو ں کے حوالے کر بھی دیتی ہے، تو نتیجہ یہی نکلتا ہے۔
حیر ت کی با ت تو یہ ہے کے ہماری عدالتوں کے لیے ویڈیو کی موجودگی بھی ثبوتوں کے لیے ناکافی ہو، تو کیا جاسکتا ہے۔ ا بھی حالات کی سمت کا صحیح سےا ند ا ز ہ نہیں لگ رہا۔ میڈیا کے خبر و ں میں کچھ ا و ر ، ا و ر ایک طرف ہوتی ہیں۔ اور حکومت کے نمائندے کچھ او ر بیا ن کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن فی الحال حکومت کی طرف سے اور پولیس کی طرف سے ملنے والے ریکارڈ میچ ہو گیا ہے۔ اور اس کا نام عا بد علی ہے۔ جو بہاولنگر کا شہری ہے۔ اور پہلے بھی ایسی وارداتوں میں ملوث رہ چکا ہے۔