اسرائیلی اور یو اے ای معاہدہ۔ اسرائیل میں مقیم یہودی اپنے پیدائشی شہر کراچی آنے کے لئے پرامید ۔کراچی میں پیدا ہونے والے بہت سے یہودی جو فی الوقت اسرائیل میں مقیم ہیں ۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد اور امید ہے کہ کبھی نہ کبھی وہ اپنے پیدائشی شہر کراچی کا بھی دورہ کریں گے پاکستان کے قیام کے وقت کراچی میں تقریبا دو ہزار پانچ سو یہودی رہتے تھے ۔جن کے لیے ایک عبادت گاہ کی تھی ۔جس کا نام بنی اسرائیل مسجد درج تھا۔ یہ عبادت گاہ یا بارگاہ کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں واقع تھی جو کراچی جنوبی ضلع کے ایک قدیم ترین بستی ہے ۔متحدہ عرب امارات کے حکام نے اپنے اور اسرائیل کے درمیان فون کال کرنے کی پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ اب متحدہ عرب امارات سے لوگ اسرائیلی فون کر سکتے ہیں۔ 57 سالہ میتیار ایک یہودی ہے۔اور ان کا گھرانہ آخری یہودی گھرانا ہوتا تھا، جو پاکستان سے منتقل ہوا۔ انھوں نے کہا کہ جب ان کے والد کی 1957 میں کراچی میں شادی ہوئی تھی۔ تو کراچی میں یہودیوں کے چھ سو خاندان رہتے تھے۔ میتار نے کہا کہ وہ پاکستان چھوڑ نا نہیں چاہتے تھے۔ مگر کچھ مجبوریاں نہ ہوتی تو وہ بھی پاکستان نہ چھوڑتے ۔ انہوں نے بڑے فخر سے اپنا پرانا پاکستانی پاسورڈ بھی دکھایا ۔جس پر ان کا مذہب بھی درج ہے۔کچھ اور یوہدیوں نے بھی گفتگو کی ۔ا و ر ا نہو ں نے کہا کہ کر ا چی میں ا ن کا بچپن گز ر ا۔ مگر بہت د و ر یا ں پید ا ہو چکے ہیں۔ مگر و ہ ا مید ر کھتے ہیں کہ جلد ہی ان کے پا کستا ن جا نے کی ر ا ہ بھی ہمو ا ر ہو جا ئیں گی۔