پاکستان اسرائیل پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔عمران خان کا دو ٹوک اعلان ۔ چند ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ سے انٹرویو۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے ۔ چند ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ قطر کے نشریاتی ادارہ الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر یکطرفہ فیصلوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا پاکستان آزادی فلسطین کی حمایت کرتا ہے ۔اور ہم اپنے دیرینہ موقف پر قائم ہے۔ ملک کی معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے معیشت کو درست سمت پر گامزن کر دیا ہے۔لیکن راتوں رات معیشت درست نہیں کی جا سکتی ۔ہم نے حکومت سنبھالی تو بہت معاشی چلنجز کا سامنا تھا ۔لیکن ہم نے معاشی اصلاحات اور کاروبار میں آسانی کے لیے اقدامات کیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا قرض پر انحصار ہو تو معیشت نہیں چلتی ہے۔ اور ہم نہیں چاہتے کہ ملک قرض پر چلے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں کورونا کے ساتھ عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا ۔ہم نے آنکھیں بند کر کے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل نہیں کیا۔ ہم نے کرو نہ سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات کیے ۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے اقتدار میں آئے ۔اور تمام سیاسی جماعتوں کو کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی نشاندہی کرے۔ ہماری حکومت نے خندہ پیشانی سے تنقید کا سامنا کیا ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں۔ اور ہماری حکومت اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میرے دور حکومت میں سب سے زیادہ تنقید ہوئی ۔ہماری حکومت نے خندہ پیشانی سے تنقید کا سامنا کیا ۔ سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اور فوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے ۔سول اور عسکری قیادت کے درمیان بہترین تعلقات ہیں ۔اور مل کر کام کر رہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت میں آو ایس ایس نظریہ کی حکمرانی ہے ۔جبکہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ ہے ۔اور گذشتہ سال بھارت میں اس کی خصوصی حیثیت ختم کرکے نیا مسلہ کھڑا کر دیا ہے۔ جب کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے ۔ گفتگو کے دوران انہوں نے اسلامی دنیا اور عالمی برادری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھارت کی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کر رہی ہے۔ لیکن ہم اس مسئلے کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک کی تنظیم سیم اسی پر اس پر آواز اٹھائے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب حکومت سنبھالی ،تو بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ بدقسمتی سے بھارتی وزیر اعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت ہے۔ 70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازع ہے ۔مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کے خلاف کچھ کرے تو ہم کیسے خاموش رہ سکتے ہیں ۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر یکطرفہ فیصلہ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔پاکستان آزادی فلسطین کی حمایت کرتا ہے ۔اور ہم اپنے دیرینہ موقف پر قائم ہے ۔ پاک چین تعلقات کے سوال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے ۔ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔ اور وزیراعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ چین سے پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تعلقات ہے۔ ان کے حوالے سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ افغان مسئلہ کے حوالے سے میرا موقف یہی ہے کہ فوجی طاقت حل نہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن مذاکرات اور فہم و تفہیم سے ہی افغان مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی 19 سالہ جنگ میں بہت خون ریزی ہوئی ۔کہ رہا کہ افغان مسلے کا حل مذاکرات ہیں ۔مگر بعض عناصر افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہیں