پاکستان نے سعودی عرب کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام کا حصہ نہیں بنے گا ۔جس سے سعودی عرب کے مفادات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق کوا لا لمپو ر میں پاکستان، ایران ، تر کی، قطر اور انڈونیشیا کے سفیروں کی کانفرنس ہونے والی ہے ۔سعودی عرب اس بلا ک کو او آئی سی کے مدمقابل اسلامی بلا ک کے طور پر دیکھتا ہے۔ اور ا س کا نفر نس مں اپنی اور اپنے اتحادیوں کی غیر موجودگی سے پریشان ہے ۔یہ کانفرنس ملا ئیشیئن وز یر اعظم مہاتیر محمد کی میزبانی میں منعقد ہو رہی ہے ۔اور وہ اس بات کا کھلے عام اظہار کر چکے ہیں ،کہ ا و آئی سی مسلمہ کے مفادات کے تحفظ میں ناکام ہوچکا ہے۔ اس لیے یہ اتحاد ا و آئی سی کا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔ جبکہ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ ا س طرح کا نیا اسلا می بلا ک مسلم دنیا میں سعودی عرب کے کردار کو کم کر سکتا ہے۔ اسی تنا ظر میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے سعودی عرب کے متعدد دورے کیے ہیں۔ اس وقت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم عمران خان کا مئی سے اب تک سعودی عرب کا یہ چوتھا دورہ تھا ۔
اسی دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یو اے ای کا دورہ عر ب لیڈرز کے ملیشیا میں ہونے والی کانفرنس سے متعلق شکوک و شبہات کے تنا ظر میں ہے۔ دفترِ خارجہ کے سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقامی انگریزی جریدے کو بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی قیادت کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان ایسے کسی نئے اسلامی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا۔جو سعودی عرب کے مفا د ا ت خلاف کام کرے۔ اس کے بر عکس ہماری کوشش تمام مسلم ممالک کے مابین اتحاد کے لیے کام کرنا ہے۔ جریدے کے مطابق سعودی عرب اور ترکی کے درمیان سعودی صحافی کی ہلاکت کے بعد دن کشیدگی چلی آ رہی ہے۔۔ پاکستان اسے کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے