کشمیریوں اور سکھوں کی جاسوسی کرنے پر بھارتیوں کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری۔ فرینک فرڈ کو بھارتی خفیہ خدمات میں خاصی دلچسپی ہے ۔کیوں کہ مغربی جرمنی میں سب سے بڑی سکھ برادری کی آبادی موجود ہے۔ جرمنی میں نے کشمیریوں اور سکھوں برادریوں کی خفیہ جاسوسی کرنے اور نئی دہلی کو معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کرنے والے ایک ہندوستانی شہری کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے ۔ملزم جس کی شناخت 54 سالہ بلویر سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے جنوری 2015 سے ہندوستان کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کیا ہے ۔اور انہیں معلومات فراہم کرتا ہے ۔اس نے جرمنی میں ملزم نے سکھ اپوزیشن اور کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کے کارکنان اور ان کے رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اور یہ معلومات فرینکفرٹ میں ہندوستانی قونصل خانے میں کام کرنے والے بہت سے افراد تک پہنچائیں گی اسی فرینکفرٹ کی عدالت میں گزشتہ دسمبر میں ایک ہندوستانی جوڑے کو سکھ اور کشمیری برادریوں کی جاسوسی کے الزام میں سزا بھی سنائی تھی ۔غیرملکی انٹیلی جنس ایجنسی کی حیثیت سے کام کرنے پر شوہر کو 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ۔جبکہ اس کی بیوی کو مدد کرنے کے جرم میں 180 دن کی قید اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا ۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے آزاد ہونے کے بعد سے ہی کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ اور کشمیر کی وجہ سے خطے میں تین جنگ ہوئی۔ جس میں سے دو جنگ براہ راست پاکستان اور انڈیا لڑ چکے ہیں ۔1979 کے بعد سے کشمیر میں ہندوستانی حکمر ا نی کے خلا ف ا یک مسلح بغا و ت بر پا ہو ئی ۔جس میں ہز ا ر و ں بے گنا ہوں کی جانوں جانے کا دعوی کیا گیا ۔