خالد مسعود   موٹر وے واقعے کے عینی شاہد ہیں۔ انہوں   نے وہ واقعہ اپنی نظر  کے سامنے ہوتا ہوا دیکھا۔ پہلے  پریشان  تھے ، اس لئے  پہلے وہ سامنے نہیں آئے۔ مگر اب انہوں نے آکے  پورے منظر کی تفصیل بتائی۔

  عینی  شاہد کا نام   خالد مسعود صاحب ہے ۔سیالکوٹ کے رہائشی ہیں وہ کہتے ہیں کہ کہ ان کے ماموں  اس رات امریکہ جا رہے تھے۔ سیالکوٹ سے لاہور ائیر پورٹ سے آیا ۔اور چھوڑ کر واپس سیالکوٹ جا رہا تھا۔ انہوں نے دیکھا کہ محمود بوٹی سے سیالکوٹ موٹروے پر جیسے چڑھے، اور کچھ آگے جا کر انھوں نے ایک سفید رنگ کی گاڑی دیکھی۔جب اس  کے قریب پہنچے تو  مجھے لگا  کہ  ان کی  گاڑی خراب ہے ۔ کیونکہ کہ گاڑی کی لائٹ  آن تھی۔ اور مسافر بھی کوئی نظر نہیں آرہے تھے۔   گاڑی سے اترے بغیر  اپنی گاڑی میں بیٹھ کے یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔تو میں نے اپنی گاڑی کی لائٹ کو  اور تیز کر دیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک خاتون  دوڑتی ہوئی  آ رہی تھی  سڑک کے کنارے۔  اور  ایک بندہ  نے پیچھے سے اس عورت کو بالوں سے پکڑ رکھا تھا۔ ہ اور پکڑ کر کھینچ رہا تھا۔اور عورت کو ایک تھپڑ بھی مارتا ہے۔اور بے تحاشہ تھپڑ مارت جاتا ہے۔   پھر  یہ صاحب  کہتے ہیں کہ میں نے اس وقت دیکھا کہ اس آدمی کے ہاتھ میں اسلحہ بھی تھا۔   اور  پھر اس عینی شاہد نے 15 پر  کال کی ۔اس وقت رات کے  دو بجکر 45 منٹ ہوئے تھے ۔ اور 15 پر کال کر کے جو جو دیکھا ، سب بتا دیا۔ اس ٹائم تک ابھی عینی شاہد نے گاڑی میں بچوں کو نہیں دیکھا تھا۔  اس کے بعد  یہ بندے نے اس عورت کے ساتھ وہیں پر دست درازی کرنا شروع کر دی ۔اس نے  غلط جگہ  ہاتھ لگانا شروع کردیا ۔  اور گاڑیاں  بھی وہاں سے گزر  رہی تھیں۔ پھر عینع شاہد  نے کہا کہ جناب میں نے دوبارہ  15 پر  کال کی ۔اور   یہ بھی بتایا کہ مجھے لگتا نہیں ہے کہ یہ بندہ اس عورت کا کوئی جاننے والا ہے۔  عینی شاہد نے بتایا کے ایک مرد نے خاتون کو پکڑ رکھا تھا ۔جبکہ پیچھے کی طرف کھینچ رہا تھا اور ایک اور گاڑی کی پچھلی جانب کھڑا تھا۔  اور دوسرہ  مرد  گاڑی کے  ساتھ موجود تھا۔ جو  چیک  کر رہا تھا کہ کہئی  دیکھ  تو نہیں رہا ۔اور وہ یہ بھی دیکھ رہا تھا کہ بچے جو ہیں وہ اپنی گاڑی سے نکل کر بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔  ایک مرد نے عورت کو مار رہا تھا ۔عینی شاہد  صاحب لکھتے ہیں کہ اس جگہ سے ہمیشہ رات کا وقت گزرتا ہوں ، ایسی سنسان جگہوں پر  میں 120 کی سپیڈ سے گزرتا ہوں۔ اور  پھر مسلسل اس کے بعد  15  سے کال آنے لگیں۔ کہ آپ کہاں ہیں ۔ اپنی لوکیشن بتائیں۔ پھر یہ عینع شاہد کہتے ہیں میں ا س جگہ سے نکل گیا ۔ کیونکہ میں 15 کو صحیح سے لوکیشن کا گا ئڈ نہیں کر سکا۔پھر کہتے ہیں   کہ میں نے صبح اٹھ کے  خبریں  سنی ۔ تو کہتے ہیں مجھے بڑا دکھ ہوا۔