جب انسان اپنے طرز عمل کو بدلنے کے لیے بے قرار ہو جاتا ہے۔ تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ پروردگار نے اس پر کرم کر دیا ہے۔ اور اسے ہدایت کا راستہ دکھا دیا ہے ۔ علماء فرماتے ہیں کہ دل کی اس بے قراری کا خاتمہ صرف اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کے حصول سے ممکن ہے ۔اگر احساس ندامت اور توبہ کے بعد آپ کے دل کو قرار نصیب ہو جاتا ہے ،تو علماء کے نزدیک یہ اس بات کی علامت ہے کہ پروردگار نے آپ کی توبہ قبول فرمائی ۔اور آپ کے دل کو اطمینان بخش دیا ہے ۔اکثر لوگ دعا کرتے ہیں اس کے قبول نہ ہونے پر پریشان ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ کسی کی دعا رد نہیں ہوتی۔ اس کی قبولیت کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے ۔ سورہ بقرہ میں اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے “جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ میری بات مان لیا کریں۔ اور مجھ پر ایمان رکھیں ۔یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے ۔” احادیث مبارکہ میں دعا کی قبولیت کے کی اوقات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مسلمان ان اوقات میں دعا کریں تو قبول ہوتی ہے ۔ان میں سے چند اوقات کا یہاں ذکر کر رہا ہوں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “انسان اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے ۔اس لئے سجدے میں دعا کی کثرت کیا کرو ۔” حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “دو دعائیں رد نہیں کی جاتی ایک اذان کے وقت دوسری بارش کے وقت” حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی ۔لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم اس وقت کیا دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛ اللہ تعالی سے دنیا و آخرت کی عافیت مانگا کرو ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ۔کیوں کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جائے گی۔ تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا ۔ یہاں پر ایک مسئلہ ذہن نشین رہے کہ آمین اونچی آواز میں نہیں کہا جائے گا آپ آمین ہلکی آواز میں کہیں اتنی آواز میں کے اگر شور نہ ہو تو آپ کے کان سن لیں ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ۔۔؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی دعا “۔۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے۔ کہ اس وقت جو مسلمان بندہ بھی اللہ تبارک و تعالی سے جو بھی بھلائی مانگے اللہ تعالی اسے ضرور عطا فرمائیں گے۔۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے۔ وہ پوری ہوجاتی ہے ۔