آرمینیا اور آذربائیجان کے تصادم میں چین کس کا ساتھ دے گا سب سے بڑا سوال سامنے آگیا ۔چین کے آرمینیا اور آذربائیجان دونوں کے ساتھ تعلقات ہیں، دونوں ممالک 2016 سے بدترین فوجی تصادم کا شکار ہے۔ ایسے میں بیجنگ کو سفارتی محاذ پر دونوں کے ساتھ چلنا ہوگا ۔ارمینیا اور آذربائیجان کے مابین دیرینہ سرحدی تنازعہ کا ایک نیا موڑ 2016 میں ہوا ۔جس کے بعد کشیدگی ایک بد ترین فوجی تصادم کی صورت اختیار کر چکی ہے۔تنازعے کے ممکنہ نتائج کے لیے یا تو مذاکراتی عمل کو دوبارہ بحال کرنا ہوگا ۔جو حالیہ دنوں میں تعطل کا شکار نظر آ رہا ہے ۔یا پھر مسلح جھڑپوں میں تناؤ میں مزید اضافہ آئے گا ۔اور یہ جنگ آگے بھی بڑھ سکتی ہے۔ ترکی نے ارمینیا سے آذربائیجان کی زمین سے قبضہ روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فعال طور پر اپنے د یرینا اتحادی آذربائیجان کی حمایت کی ہے ۔جبکہ روس کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ اور روس نے کشیدگی کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جہاں روس کے آر مینیا کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں ،وہی آذربائیجان کے ساتھ بھی روس کے معاشی تعلقات ہیں ۔اور معاشی تعاون کو دونوں جانب سے بڑھائے جا رہا ہے۔ اس لیے اس کا پر امن حل روس کے لیے بہت ضروری ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ چین اس موقع پر کس کا ساتھ دے گا۔ چین نے بھی دونوں فریقین سے بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جنوبی قفقاز کا علاقہ جو کہ مشرق وسطی چین ،یورپ اور روس کے مابین ر و ا بط کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔ اس کی بہت اہمیت ہے۔ لہذا چین نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے ۔کہ وہ باہمی بات چیت اور مذاکرات سے اپنے معاملات کو فوری حل کریں ۔