عالم اسلام کے بننے والے اتحاد کو سبوتاز کرنے کے لیے عالمی طاقتوں نے جنگ مسلط کردی۔ ترکی کو کیوں عالمی طاقتیں ٹارگٹ بنا رہی ہیں ۔۔اس کی بڑی اہم اور سادہ سی وجہ ہے ۔ کیوں ترکی کے خلاف ٹرمپ نے انتہائی خطرناک بیان دے دیاہے ۔وائٹ ہاؤس نے طیب اردگان کون سا بڑا الزام لگا دیا ہے جس کی سزا بھی ٹرمپ بہادر نے خود ہی متعین کر لی ہے؟ طیب اردگان کے خلاف کیوں اچانک کے تمام محاذ کھولے جا رہے ہیں؟ جہاں غدار مسلم ممالک نے ہمیشہ مسلم امہ کو نقصان پہنچایا ،وہ اب سب کے سامنے ہے۔ پاکستان، روس، چین، اور ترکی کے نئے اتحاد نے جہاں پہلے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے، اب اسرائیل اور امریکہ کی باری ہے۔ چین نے پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت کے خلاف ایسے زبردست محاذ کھولے کہ آج خطے میں انڈیا کی حالت یتیم بچے جیسی ہے۔ جس کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا ۔اب جب مسلم امہ کا نیا اتحاد بن چکا ہے تو یہودی طاقتوں نے مسلم امہ کے دبنگ لیڈر طیب اردگان کے خلاف جنگی ماحول گرم کر دیا ہے ۔خبر کے مطابق طیب اردگان کی طرف سے گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے اعلان کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جو ترکی کی سرحدوں کے ساتھ ملے ہیں، ان کو ترکی کے خلاف سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ یونان نے ترکی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ دریافت ہونے والے قدرتی ذخائر پر اتنا ہی حق یونان کا بھی ہے ،جتنا ترکی کا ہے۔ جرمنی میں وزارت خارجہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ترکی یونان میں حالیئہ تنازہ کا فوجی حل، پاگل پن ہے۔ اردگان کی جانب سے مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی تیل اور گیس کی تلاش کے لیے جاری آپریشن کے دوران پڑوسی ملک یونان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔صدر اردوان کی طرف سے یونان پر تنقید اور اسے بھاری قیمت چکانے کی دھمکی کے بعد ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اگلو نے بھی یونان کی فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے ۔دوسری طرف جرمنی نے مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی گیس کی تلاش کے ترک اقدام کے بعد پیدا ہونے والے تنازعے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ۔جرمنی کا کہنا ہے کہ یونان اور ترکی کے درمیان کشیدگی کو فوجی طریقے سے حل کرنا پاگل پن ہوگا ۔ اس وقت ترکی اور ترک صدر رجب طیب اردگان مسلم امہ میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں اگر امریکہ اور اسرائیل کو کوئی سب سے زیادہ کھٹکتا ہے تو وہ مشرق وسطیٰ میں ترکی ہے امریکی صدر ٹرمپ نے ترک صدر پر الزام لگا کر براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اردگان عماس رہنماؤں سے ملاقات بند کرے۔ ترک صدر اردوان کی حماس کے دو رہنماؤں سے ملاقات پر شدید اعتراض کرتے ہوئے واشنگٹن نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے فلسطین کے عوام کے مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا ۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان مورگن اورٹاگس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کو ترک صدر اردوان کی جانب سے حماس کے دو رہنماؤں کی استنبول میں 22 اگست کو میزبانی پر شدید اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ حما س کو امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے اور طیب اردوان سے ملاقات کرنے والے دونوں عہدے داروں کو عالمی سطح کے دہشت گرد قرار دیا گیا ہے ۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکی پروگرام ان میں سے ایک فرد کی متعدد دہشت گردی کے حملوں اور اغواء میں ملوث ہونے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر اردوان اس تنظیم سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ جس سے ترکی خود عالمی برادری سے تنہا ہو کر رہ جائے گا ۔اور فلسطین کے عوام کے مفادات کے لیے بھی یہ بات نقصان ہے۔ اور غزہ سے ہونے والی دہشت گردی کے حملوں کو روکنے کی عالمی کوششوں میں رکاوٹ آئے گی ۔ یاد رہے کہ اسرائیلی اخبار جوجل پوسٹ میں دو روز قبل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ نے استنبول میں صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی تھی ۔امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان ہم اس سے رابطے میں ہیں ۔اور اس بار پہلی ملاقات یکم فروری کو منظر عام پر آئی تھی۔ امریکہ 22 اگست کو ہم اس زیادتی استنبول آمد پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مشرق میں اضافہ یونان یورپی یونین کے لیے مثبت نتائج کا باعث نہیں ہوگا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہم حالیہ عرصہ کے دوران یونان اور ترکی کے درمیان زیرآب قدرتی وسائل پر اپنے حقوق کے دعوے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔اس کشیدگی کے بعد دونوں ممالک میں سمندر میں اپنی اپنی فوج کی تعداد بڑھا دی ہے خبریں یہاں تک نہیں آرہی ہیں۔ کہ امریکی صدر مسلم امہ کے نئے اتحاد کے مقابلے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور یو اے ای سے براہ راست رابطے کے لیے انہیں واشنگٹن دعوت نامہ دے چکے ہیں۔ تاکہ مسلمان ممالک کو ایک دوسرے سے لڑنے کا اگلا منصوبہ لائے عمل فائنل کیا جائے واضح رہے اس وقت ترکی پاکستان چین مل کر مسلم امہ کے اتحاد کو ڈلیٹ کر رہے ہیں ۔امریکہ چاہتا ہے کہ وہ تمام ممالک کو جنگی ماحول میں مصروف رکھے۔۔ تاکہ یہ معاشی ٹائیگر نہ بن جائیں ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا کہ اگر پیروں میں توانائی کے ذخائر تلاش کرنے والے اس کے بحری بیڑے پر حملہ ہوا تو یونان کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی ۔کبھی ترک صدر رجب طیب اردوان نے یونان کو مزید کشیدگی پر آنے پر خبردار کیا ترک صدر نے اپنی جماعت کے اراکین سے بات چیت میں کہا کہ ہم نے یونان کو بتا دیا ہے کہ اگر تم نے ہمارے سمندری جہاز پر حملہ کیا تو یونان کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی ۔چین بھارت کے درمیان تعلقات کے بعد چین اپنا خطرناک جوہری پروگرام بھارتی سرحدوں پر لے آیا ہے ۔