
گزشتہ روز امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر کے خوشگوار تعلقات بڑھانے کے لئے رضا مندی ظاہر کردی ہے ۔ اس معاہدے پر فلسطینی حکام کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے ۔دوسری جانب بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدے کو تاریخی پیش رفت قرار دیا ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر نگرانی بحرینی فرمانروا احمد بن عیسیٰ الخلیفہ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ کیا گیا امن معاہدہ مشرق وسطیٰ میں حقیقی اور دیرپا امن کے قیام میں مدد گار ثابت ہوگا۔ نیوز کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب میں بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک خطے میں قیام امن کی کوششوں کو ایک نظریاتی آپشن کی صورت میں دیکھتا ہے۔ جاری کشیدگی کے خاتمے اور بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے حل کے خواہاں ہیں ۔فلسطینی قوم کو اس کے حقوق کی ضمانت کی فراہمی ضروری ہے ۔اسرائیل کے ساتھ پیدا ہونے والا معاہدہ خطے میں امن کے مواقع پیدا کرے گا۔۔ اور فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری بحران کشمکش کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی ۔مزید کہا کہ بحرین کے فرمانروا خطے کے تمام ممالک کے ساتھ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ اور وہ ایک اچھے ہمسائے کے طور پر بقائے باہمی کے اصول پر کاربند ہیں۔ بحرین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے اعلان کو عرب امن فارمولا اہداف کا حصہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے کہا کہ اس طرح کے معاہدوں سے خطے میں تیر پر امن کو فروغ ملے گا ۔اس میں مزید فلسطینی اراضی کے لحاظ سے دستبرداری اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مزید اقد ا ما ت کا ا علا ن کیا ہے۔