سرائیل سے امن معاہدے کے لیے امریکہ نےسعودی عرب کو لالچ دے دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسرائیل سے امن معاہدے کے لیے سعودی عرب بھی تیار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو 5جنریشن ایف 16 طیاروں کی فروخت کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔ارو پھر اسرائیل امن معائدے میں سعودی عرب بھی شامل ہو جائے گا۔ امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل سے مشروط امن معاہدہ پر نیم رضامندی کے اظہار کے بعد سامنے آیا ہے۔ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے سے مشروط کر دی ہے ۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جمعرات کو جرمنی کے شہر برلن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ،کہ جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ امن معاہدے پر دستخط نہیں کرتا،تب تک سعودی عرب کسی معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا۔متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کریں گے۔ بین الاقوامی معاہدوں کی بنیاد پر فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلائے جائیں گے سعودی عرب بستیوں کی تعمیر اور الحاق کی یک طرفہ اسرائیلی پالیسیوں کو ناجائز اور دو ریاستی حل کے لیے نقصان دہ فیصلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہودیوں کی آبادکاریوں کی یکطرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔سعودی عرب امن کی بنیاد پر ہونے والے عرب منصوبے کے معاہدے کا پابند ہے ۔کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے 2002 میں عرب امن معاہدے کی شروعات کی تھی ۔لیکن اب فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہو سکتا ۔ہم عرب امن منصوبے کے تحت ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب بستیوں کی تعمیر اور الحاق کی یکطرفہ پالیسیوں کو ناجائز اور دو ریاستی حل کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے۔ اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن کے مواقع میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ فلسطین کے ساتھ امن تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔