حضرت یوسف کا ذکر قرآن مجید میں کافی تفصیلاً آیا ہے. لیکن آپکی وفات اور تدفین کا ذکر قرآن میں موجود نہیں . روایات میں اتا ہے کہ آپکو دریا نیل میں دفنایا گیا تھا. لیکن اسکی وجہ کیا تھی؟ اور کیا اب بھی حضرت یوسف کی قبر دریا نیل میں ہے یا انکا مقبرہ کسی زمینی ٹکڑے پر موجود ہے.
حضرت یوسف کا زمانہ ٢٠٠٠ سال قبل مسیح بتایا جاتا ہے. آپ کے والد حضرت یعقوب الله کے برگزیدہ انسان تھے. والیدیں تو آپ سے بہت محبت تھی . نور نبوت اوائل عمر سے ہی نظر آ رہی تھی. اپکا حسن و جمال اسی نور نبوت کا عقص تھا. حسن و جمال اور ذہنی قابلیت ہونے کے ساتھ ساتھ والدین کی توجہ کا مرکز ہونے کی وجہ سے اپکے سوتیلے بھائی اپسے حسد کرتے تھے. قرآن مجید میں آپکے نام سے ایک پوری سوره مجود ہے جسمیں آپکے حالات زندگی بیان کئے گیے ہیں. حضرت یوسف کے قصوں کو قرآن مجید میں احسن القصص کہا گیا ہے. اگر اپ کی وفات کا ذکر کیا جائے تو اسمیں کافی تفریق پائی جاتی ہے. ہر انسان حصول برکت کے لیے اپنے نزدیک آپکو دفن کروانا چاہتا تھا. لیکن اس بات پے اتفاق ہوا کہ آپ کو دریا نیل کے درمیان میں دفن کیا جائے تا کہ دریا نیل کا پانی آپکی قبر کو چھوتا ہوا گزرے اور اس سے پورے مصر کے لوگ فیضیاب ہو سکیں . لہذا آپ کو ایک سنگ مرمر کے تابوت میں رکھ کر دریا کے درمیان میں دفن کردیا. لیکن بعد میں حضرت موسیٰ نے چار سو سال بعد آپکے تابوت کو دریا سے نکالا اور آپکو آپکے آباؤ اجداد کے قریب دفن کردیا . آپ کو شام میں دفن کیا گیا ہے. بوقت وفات آپکو عمر مبارک ایک سو بیس برس تھی. آپ کے والد محترم حضرت یعقوب نے سات سو اکتالیس برس عمر پائی .