قرآن مجید ميں سورۃ الانعام میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تم اس جانور کو نہ کھاؤ ۔ جسے اللہ کا نام لے کر نہ ذبح کیا گیا ہو ۔بےشک يہ فسق ہے اور شیاطین اپنے ساتھیوں کو القا کر رہےہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم لوگوں نے اگر ان کا کہنا مانا تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے(سورہ الانعام121)۔
یعنی اگر ہم حلال جانور پر بھی اللہ کا نام لے کر ذبح نہیں کریں گی تو وہ حرام ہوگا چاہے وہ خوبصورت نظر آنے والا بکرا ہو یا پھر کوئی اور حلال جانور۔ جسے ہم بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
لیکن جس مچھلی کو ہم بڑے مزے لے لے کر کھاتے ہیں تو وہ کیسے حلال ہوگی ؟جبکہ اسے ذبح بھی نہیں کیا جاتا۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جو بہت سے غیر مسلم بھی مسلمانوں سے پوچھتے ہیں اور اس کا خاطر خواہ جواب نہ ملنے پر اسلام اور اس کے اصولوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
آج اس سوال کا جواب ہم قرآن وحدیث سے دیں گے تاکہ زندگی میں اگر کوئی غیر مسلم يا نادان مسلم آپ سے یہ سوال پوچھے تو آپ کو اس سوال کا جواب آتا ہو۔ ہم مسلمانوں کا ايمان ہے کہ دنیا کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس کا حل قرآن مجید میں موجود نہ ہو ۔لہذا غیر مسلوں کے لیے اس سوال کا جواب بھی مامل دلائل کے ساتھ موجود ہے ۔
قرآن کی سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 96 میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تمہارے لئے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال قرار دیا گیا ہے ۔اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سمندر کے بارے میں فرمایا کہ سمندر کا پانی سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردہ حلال ہے قرآن کی آیت اور حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے سمندر کا شکار اور اور اس کا جانور حلال قرار دیئے ہیں چاہے وہ زندہ ہوں یا مردار۔یعنی اسے ذبح کرنا ضروری نہیں ۔
بحیثیت مسلمان ہمارا اس پر ایمان ہے کہ لیکن غیر مسلموں کو جب تک ٹھوس دلائل نہ دیئے جائیں تو وہ اس بات کو نہیں سمجھتے اور وہ یقین نہیں کرتے کیونکہ غیر مسلم بہت سےحرام جانور بھی کھاتے ہیں۔ تو مسلم کا حلال جانور اور پھر جانور ذبح کرنے اور مچھلی کو ذبح نہ کرنے پر بہت سے سوال کيے جاتے ہيں۔
مچھلی کو ذبح نہ کرنے سے متعلق سائنس سے نے واضح جواب دے دیا ہے جس سے آپ بہت ہی حيران ہونگے۔ کيونکہ وقت کے ساتھ ساتھ سائنس بھی اسلام کی تعليمات کے حق ميں دلائل دے رہی ہے۔
ایسا ہی معاملہ مچھلی کے ساتھ ہے۔ تو جب مچھلی کا شکار کیا جاتا ہے یا جب بجلی پانی سے باہر آتی ہے تو اس میں بہنے والا خون اپنی ڈائریکشن چینج کر لیتا ہے اور اس میں اور اس میں موجود خون کا ایک قطرہ مچھلی کے منہ میں موجود ایپیگلوٹس میں جمع ہو جاتا ہے۔ اس عمل سے مچھلی کا جسم خون سے پاک اور حلال ہو جاتا ہے۔ جب مچھلی کا گوشت بنايا جاتا ہے تو ايپيگلوٹس بھی نکال ديا جاتا ہے۔اور يوں مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت باقی نہيں رہتی۔کيونکہ جلال کا مطلب اسلام ميں جانور کے گوشت کو خون سے پاک کرنا ہے۔
دوسری جانب سائنس کی تحقيق کہتی ہے کہ خون متلق جان ليوا بيمارياں پيدا کرنے والے جراثيم کی افزائکے لقیے بہترين چيز ہے
اس ليے اسلامی طريقے سے ذبح کيے گئے جانوروں کا گوشت جراثيم سے پاک اور صحت کے بہترين ہوتا ہے