کہا جاتا ہے کہ زندگی ميں آپ جو کرتے ہيں وہ گھوم کے يا تو بہت جلدی واپس آتا ہے۔يا دير سے اس کا بدلہ ملتا ہے يا پھر جيسا کہ ہمارا عقيدہ ہے کہ اچھے کام کا اگلے جہاں ميں اچھا صلہ ملےگا اور برے کا برا۔
جيسا کہ سب جانتے ہيں کہ چين کے ايک علاقے ميں مسلمانوں کے ساتھ کچھ زيادتی اور ظلم کيا جارہا تھا۔جو کہ ہم سب کو پتہ ہے اگرچہ چين ہمارا دوست ملک ہے ليکن پھر بھی کہيں پر بھی اگر ہمارے مسلمانوں کے ساتھ يا کسی بھی انسان کے ساتھ زيادتی ہوتی ہے تو انسان کو تکليف ہوتی ہے۔اور جيسا کہ ہم سب جانتے ہيں کہ چين ميں مسلمانوں کے ساتھ ظلم اور زيادتی ہو رہی تھی۔
اگرچہ نيوز اس سے ريليٹڈ بہت کم نکلتی ہے۔ ليکن وہاں سے مسلمانوں کو کيمپس ميں ڈالا جارہا تھا۔ مسلمانوں سے ان کے بچے چھين کے ان کو الگ رکھا جارہا تھا۔
ان کو قيد کيا جارہا تھا ان کی خواتين سے زیادتی کی جارہی تھی۔ليکن سب خاموش تھے سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ وہاں مسلمانوں کے ساتھ کتنا ظلم ہر رہا تھا۔
ليکن اللہ تو سب دیکھ رہا ہے اور اللہ کی پکڑ سے کوئی نہيں بچ سکتا۔
يہ کورونا وائرس اللہ کی پکڑ ہے ۔ اللہ کی وارننگ ہے اگر آپ کسی کے ساتھ غلط کرتے ہيں تو رب آپ کو وارننگ ديتا ہے کہ آپ يہ غلط کر رہے ہيں۔
اللہ پاک بے گناہوں اور مظلوم کی دعا کبھی رد نہيں کرتا۔ اللہ پاک نے ان تمام مظلوم مسلمانوں کی فرياد سن لی جو بخير کسی جرم کے جيلوں ميں پڑے ہيں۔
کورونا وائرس چين پر اللہ کا عزاب ہے ۔يہ کوئی امريکہ يا اسرائيل کی سازش نہيں۔ بلکہ جو چين نے مسلمانوں کے ساتھ دو سال سے ظلم اور زيادتی کرر ہے يہ ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے۔
چين نے مسلمانوں کو صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے قيد کر ديا تھا ان پہ ظلم کر رہے تھے اب ان کا شہر ايک قيد خانہ بن چکا ہے نہ کوئی وہاں سے باہر نکل سکتا ہے نہ ہی کوئی اندر جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ آج چينی صدر نے بڑھتی ہوئی تباہی جو کورونا وائرس کے سبب ہے سے پريشان ہو کر آج مسجد کا رخ کيا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے مسلمانوں س درخواست کی ہے کہ مسلمان چين ميں ميں کورونا وائرس کے رکنے کے ليے دعا کريں۔