اگر آج کے معاشرے میں دیکھا جائے تو جادو جیسا فتنا ہمیں ہر طرف دکھائی دیتا ہے ۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں اور یہ شکایت بھی کرتے ہیں کہ ہم پر کسی نے جادو کردیا ۔جس کی وجہ سے ہمار ا بنتا ہو ا کام رہ گیا ۔یا ہماری زندگی میں مشکلات اور پریشانیاں داخل ہوچکی ہیں۔
جادو سے مارےانسان جعلی پیروں کے پاس جاکر تعویز کرواتے ہیں ۔ جو کے ان سے پیسے بٹور کر ان کا وقت ہی ضائح کرتے ہیں۔
آج آپ کو بتائیں کہ آخر انسان کو کیسے معلوم ہو سکتا ہے، کہ جو شخص اس کے سامنے شخص کھڑا ہے وہ جادوگر ہے یا نہیں۔ یعنی کہ وہ کا لا جادو کروانا چاہتا ہے یا نہیں۔ وہ ایسے سوالات کے بارے میں دریافت کرتا ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ جادو کرنے والا ہے یا نہیں۔ 
سب سے پہلے یہ چیزیں اگر آپ پر واضح ہو جائں تو آپ جان لیں کے وہ بندہ آپ پر جادو کرنا چاہتا۔ وہ شخص آپ سے سب سے پہلے آپ کا نام اور آپ کی ماں کا نام پوچھے گا۔ اگر دیکھا جائے تو عام طور پر انسان کے باپ کا نام پوچھا جاتا ہے۔ لیکن جب جادو کے لئے کوئی اقدام کرنا ہو اس وقت ماں کا نام پوچھا جاتا ہے۔ کیوں کہ شیاطین چاہتے ہیں کہ انسان باپ کے نام سے نہیں بلکہ انسانماں کے نام سے پہچانا جائے۔۔
اگر کوئی آپ سے کوئی کپڑا مانگے جس کو اپنے استعمال کیا ہو ۔جس میں آپ کے پسینے کی بو بھی موجود ہ ہو۔ تو ایسا کپڑا بھی آپ نے نہیں دینا ہے ۔یہ جادو کی نیت کے لیے لیا جاتا ہے۔اور اس کے اوپر کچھ منتر پڑھے جاتے ہیں۔ جیسے کلمات نجاست کے ایسے کلمات ادا کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے آپ پر جادو کر دیا جاتا ہے ۔اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کوئی جانور یا پرندہ لایا جائے۔اور کالے رنگ کا ہو۔ وہ کالے رنگ کا کوا یا کالا بکرا بھی ہوسکتا ہے۔یا کالا رنگ کی سری بھی ہوسکتی ہے۔ 
دین میں ہمیں کہیں بھی کسی صدقے کے حوالے سے کہا گیا ہے تو کالے دنگ کو بس خاص نہیں کیا گیا۔نہ ہی یہ کہا گیا کہ آپ نے کالے رنگ کے بکرے کا صدقہ کرنا ہے یا کالے رنگ کی دال کو چھت پر ڈال دینا ہے۔ہمارے دین میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں ملتی ۔یہ ساری چیزیں جادوگروں نے ہمارے دماغ میں ڈالی ہیں۔ اور وہی ان چیزوں کو استعمال کرکے جادو کاکام سرانجام دیتے ہیں ۔
جو شیاطینی کلمات آپ لوگوں کو لکھ کر دے دیے جاتے ہیں ،نجاست سے قرآنی آیات لیکھی جاتی ہیں۔اور ان آیات کو الٹا کر کے لکھا جاتا ہے۔ اور تعویذ کی شکل میں بنا دیا جاتا ہے ۔بہت سے لوگ پہنتے گلے میں پہنتےہیں ۔ان سے کہا جاتا ہے کہ اس تعویز کو کھول کر بھی نہیں دیکھنا۔ 
یہاں پر ہم آپ سے یہ سوال پوچھتا ہے کہ کیا آپ میں سے بہت سے لوگ تعویذ وغیرہ پہنتے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے ۔ 
جن کے پاس آپ دم کروانے کے لیے جاتے ہیں، وہ کوئی قرآنی آیات پڑھتے ہیں ۔لیکن کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کی آیات واضح نہیں ہوتی ۔وہ لوگ آیت پڑھتے پڑھتے آگے منہ میں کچھ بڑبڑانا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں بھی آپ نے محتاط رہنا ہے کہ کیوں ایسا کرتے ہیں ۔
جو زائچے وغیرہ کے بارے میں باتیں کی جاتی ہے اس کا بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ تمام چیزیں اپنے طور پر بنائی گئی ہیں۔اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔آپ نے ان سے بھی دور رہنا ہے۔
اگر کوئی آپ کو کہے کہ اندھیرے کمرے میں چار سے پانچ دن رہنا ہے تو ایسا بھی نہیں ہے۔ کیوں کہ اگر اکیلے کمرے میں رہا جائے تو آپ تنہائی میں ہوتے ہیں۔اور تنہائی میں شیطان آپ کو سب سے زیادہ ورغلاتاہے۔ یہ چیزیں بھی جادو کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اگر آپ کو کہا جائے کہ آپ نے تین دن تک پانی کو ہاتھ نہیں لگانا ۔یہ بھی نہیں کرنا ۔کیوں کہ ایک مسلمان پانی کے بغیر کس طرح سے رہ سکتا ہے ۔روز اسے پانچ وقت نماز ادا کرنے کے لیے وضو کرنا پڑتاہے۔
اگر کوئی چیز آپ کو گھر میں دفنانے کے لیے دی جائے یعنی کوئی پتلہ یا انڈا یا کوئی ایسی چیزکے بارے میں کہا جائے کہ آپ نے اسے اپنے گھر کے لان میں دفنا دینا ہے ۔یا گھر کے راستے میں دفنانا ہے۔ تو ایسا بھا نہ کیجیے گا کیوں کہ یہ بھی جادو کرنے کا طریقہ ہے۔
اگر آپکو کوئی کلمات لکھ کر دیے جاتے ہیں کہ گھر میں جلا دینے ہیں تو ایسا بھی نہیں کرنا۔ یہ بھی جادو کی نشانی ہے۔