تحریک انصاف کی سندھ کی حکومت کو گرانے کی کوشش ۔اس کوشش میں تحریک انصاف اپنے پارٹی تڑوا بیٹھی ہے۔ذرائع سے خبر موصول ہوئی ہے کے تحریک انصاف کی پارٹی کے7 ایم این ایز اور12 ایم پی ایز نے اپنی پارٹی سے ناراض ہو کر الگ اپنا ایک گروپ بنا لیا ہے۔19 پی ٹی آئی پارٹی کی سندھ میں ارکان کے ناراض ہونے کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ یہ 19 ارکان وزیراعظم کو وفاقی وزیر وزیرعلی زیدی کی کرپشن کے بارے میں خبر دینا چاہتے تھے۔ لیکن وفاقی وزیر علی زیدی نے ان ارکان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی۔تاکہ عمران خان کو کچھ پتا نہ چلے۔اور ان ارکان کی جگہ عمران خان سے محمود مولوی کی ملاقات کروا دی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سندھ کے بہت سے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کی پارٹی کی قیادت سے سخت ناراض ہوگئے ہیں۔ اور ان ناراض ارکان نے سب اسمبلیوں میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیارکرنے کے لیے بھی پرغور کرنا شروع کردیا ہے۔۔
19 ناراض ارکان میں سے 7 ارکان قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔جن کے نام فہیم خان، عطااللہ،آفتاب جہانگیر، جمیل خان،اسلم خان، شکور شاد، اور اکرم چیمہ ہیں۔ باقی کے ناراض ارکان سندھ اسمبلی سے12 ہیں ،جو کے سندھ اسمبلی میں ایم پی اے ہیں۔
ان سب کی شکایت یہ تھی کے ان کو وزیراعظم سے ملنا تھا۔ اور ان کو ملنے نہیں دیا گیا۔ اور ان کی جگہ کسی اور کو بھیج دیا گیا۔ ان 19 ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ وہ کئی بار وفاقی وزیز مراد سعید اوروزیراعظم عمران خان کے قریبی رفقاء کے ذریعے ملاقات ان سے ملاقات کی بہت بار کوشش کرچکے ہیں۔ ان سب کے باوجد ملاف\قات نہیں ہو سکی۔شاید عمران خان خود ہی ہم سے ملنا نہیں چاہتے۔
ان سب اراکین کا کہنا ہے کہ کابینہ میں کراچی کے لیے جو وزرا بنائے گئے ہیں، وہ دونوں وزراء علی زیدی اور فیصل واوڈا ہمارے نمایندے ہی نہیں ہیں۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے پہلے ایک ایم این اے جن کا نام جمیل احمد ہے۔ان کو پارلیمانی سیکرٹری کےعہدے سے ہٹوا دیا ۔ اور ان کی جگہ جمیل آفتاب صدیقی کو پارلیمانی سیکرٹری بنا دیا۔ اسی طرح علی زیدی کی دوسری بے ضابتگی یہ تھی کہ وہ مولوی محمود کو پاکستان شپنگ کارپوریشن میں چیئرمین بنا دینا چاہتے ہیں۔ اور یہی وہ بے ضابطگیاں ہیں ، جو یہ ارکان وزیراعظم تک پہنچانا چاہتے تھے۔ 
ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے وزیراعظم عمران خان کی ملاقا ت محمود مولوی سے کروا دی۔مگر اتنی کوشش کے باوجود ابھی تک ہم ملاقات نہیں کرسکےہیں۔ان سب اراکین کا کہنا ہے کہ ہم سب پہلے قومی اور صوبائی اسمبلی کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور پھر اپنے استعفے وزیراعظم کو پیش کر دیں گے۔