ہوائی جہاز کے سفر کو کافی محفوظ سمجھا جاتا ہے ۔لیکن جہاز سے جڑے کچھ ایسے حادثے اور واقعات ہیں جن کو سن کر بہت حیرت ہوتی ہیے ۔
ایک روسی جہاز تباہ ہونے والا تھا ۔80 لوگوں کی جان خطرے میں تھی ۔لیکن ذہین پائلٹس نے کیسے ایک پانی کے گلاس کو استعمال کرکے اس جہاز کو بچا لیا۔
7 ستمبر 2010 کو رشیئن ایرلاین ماسکو جارہی تھی۔ جہاز میں 80لوگ سفر کر رہے تھے۔ جہاز میں دو پائلٹ تھے ۔لیکن ان سب لوگوں کے و ہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ فلائٹ اٹینڈنٹ نے مسافروں کے بورڈنگ پاس کیے۔ اور جہاز بہت نورمل طریقے سے ٹیک آف کر دیا ۔فلائٹ بہت آرام سی چل رہی تھی۔ یہ جہاز رشیا کے ایک چھوٹے سے شہر اوسنکس کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ زمین پر ہر طرف برف موجود تھی۔
اچانک اس جہاز میں الیکٹرونکس سسٹم نے مسئلہ پیدا ہونا شروع ہوگیا ۔پائلٹ سے اس وقت اس کو اتنا سیریس نہیں لیا۔ لیکن اس کے صرف آٹھ منٹ کے بعد اس جہاز کی اچانک لائٹس اچانک بند ہو گئی۔ جہاز میں موجود مسافر بہت پریشان ہوگئے۔ ان کو سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ لیکن اصل پریشانی جہاز کو کنٹرول کرنے والے پائلٹس کو تھی۔ کیونکہ یہ جانتے تھے کہ ان کا جہاز کریش ہونے والا ہے ۔
اصل میں ہوا یہ تھا کہ جہاز کے تمام الیکٹرونکس سٹیشنز بند ہوگئے تھے ۔جہاز کا ریڈیو جہاز کا نیویگیشن سسٹم کچھ بھی کام نہیں کر رہا تھا۔ یہاں تک کہ جہاز کے اس حصے نے جہاں سے جہاز کو فیول ڑرانسفرہوتا ہے ، اس نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا ۔اس جہاز میں صرف 30 منٹ کا سفر طے کرنے کا فیول بچ گیا تھا ۔نیچے کوئی ایئرپورٹ بھی نہیں تھا جہاں پائلٹ جہاز کو لینڈ سکتے۔ یہ جہاز اس وقت 34780 فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا ۔پائلٹ کو سب سے پہلے اس جہاز کو تھوڑا نیچے لے کر آنا تھا، تاکہ ان کو زمین نظر آئے ،اور یہ جہاز کو نیچے موجود کسی جنگل میں اتارنے کی کوشش کرے۔لیکن اس کے لئے ضروری یہ تھا کے یہ جہاز کو صحیح اینگل سے موڑتے اور نیچے لے کر آتے۔
جہاز کو صحیح اینگل میں نیچے لانے کے لیے انہوں نے ایک عجیب کام کیا۔ پائلٹس نے ایک پانی سے بھرا ہوا گلاس اس جہاز کے کنٹرول پینل کے اوپر رکھ دیااب جہاز کو موڑتے وقت جہاز کا اینگل اور جھکاؤ گلاس میں موجود پانی کے ہلنے سے پتہ لگ رہا تھا ۔
یہ ایک انتہائی سادہ سی ٹرک تھی ۔لیکن پائلٹ سے اپنی ذہانت سے صرف اس پانی کے گلاس کی مدد سے جہاز کو صحیح اینگل میں نیچے اتارنا شروع کردیا۔ اس چھوٹے سے پانی کے گلاس کی وجہ سے یہ جہاز 34780 فٹ کیاونچائی سے صرف 9840 فٹ تک نیچے لے آیا۔ اب پائلٹ زمین کو دیکھ سکتے تھے۔
اس جہاز کی قسمت بہت اچھی تھی کہ یہ جہاز اس وقت ایک چھوٹے سے شہر آزما کے اوپر سے گزر رہا تھا ۔اس شہر میں ایک سنسان ایئرپورٹ موجود تھا۔ جو کئی سالوں سے استعمال میں نہیں تھا ۔یعنی بالکل خالی پڑا ہوا تھا۔ لیکن ایک آدمی اس ایئرپورٹ کا بہت خیال رکھتا تھا۔ یہ آدمی کبھی اس ایرپورٹ کا سپروائزر ہوا کرتا تھا ۔اس کو اس ایئر پورٹ کو صاف کرنے کا عجیب سا شوق تھا۔ یہ آدمی ایئرپورٹ کے رن وے کو ہمیشہ صحیح حالت میں رکھتا تھا ۔ایئرپورٹ کے رن وے پر موجود مارکنگ بھی وہ خود پینٹ کرتا تھا۔ اور اس آدمی کے اس عجیب شوق کی وجہ سے اوپر جہاز میں موجود پائلٹس کو اس ایئرپورٹ کا رنگ نظر آگیا ۔
اس جہاز کی قسمت دیکھیں کہ سب الیکٹرونکس فیل ہوچکے تھے ۔صرف 30 منٹس کا فیول بچ چکا تھا ۔اور ایک پانی کے گلاس کی مدد سے یہ اس جہاز کو نیچے لے کر آئے ۔اور پھر سنسان ایرپوٹ نظر آگیا ۔جس کو وہ آدمی خود سے صاف کرکے رکھتا تھا۔
پائلٹس نے اس جہاز کو دو دفعہ اس رن وے پر لینڈ کرنے کی کوشش کی ۔لیکن کوشش ناکام ہوگئی ۔انہوں نے مسافروں کو وارن کیا کہ جہاز بہت تیزی سے زمین پر لینڈ کرے گا۔ ان کی قسمت اچھی تھی کہ تیسری کوشش سے پائلٹ اس جہاز کو آخرکار اس ایئر پورٹ کے رن وے پر اتارنے میں کامیاب ہوگئے ۔یہ جہاز کریش کر جاتا لیکن پائلٹ کی ذہانت نے 81 لوگوں کی جان بچالی ۔
یہ دونوں پائلٹس ہیرو بن چکے تھے ۔ اس جہاز کے سارے مسافر ان کی بہادری اور ذہانت کی تعریفیں کر رہے تھے۔ اس آدمی کو جو کسی زمانے میں سپروائزر تھا، اس کو بھی کافی سراہا گیا ۔جو بغیر کسی وجہ کے اس ایئر پورٹ کو صاف کرکے رکھتاتھا۔ اس جہاز کی لینڈنگ کو آج بھی ایک کرشمہ سمجھا جاتا ہے ۔