دماغ کو انسان پر حکمران کی حیثیت حاصل ہے کیونکہ ہمارے جسم کو صحیح طریقے سے کام کرنے اور صحت مندانہ ایکٹیویٹیز کے لیے دماغ کا صحیح کام کرنا انتہائی ضروری ہے پھر چاہے وہ جاگنے کی حالت میں ہو یا سونے کی حالت۔ اکثر اوقات نجی یا معاشرتی پریشانیاں انسان کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیتی ہے اور ان پریشانیوں سے ملنے والا ڈر خوف یا نادیدہ قوتوں کا تصور انسان کو نفسیاتی طور پر متاثر کر رہا ہوتا ہے جو مختلف بیماریوں علی ویژن اور لویايشن کی صورت میں سامنے آتا ہے جسمانی اور دماغی فالج کے بارے میں تو اکثر آپسنتے ہی ہوں گے لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے فالج کے بارے میں آگاہ کریں گے جو یقیناً بہت سے لوگ محسوس تو کرتے ہوں گے لیکن وہ اس بیماری کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اس بیماری کو سلیپ پیرالیسز کہتے ہیں۔
يہ بيماری کیا ہے؟ کیوں ہوتی ہے ۔کیا وجوہات ہیں؟ اور اس کا علاج کیا ہے؟
سب سے پہلےاسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ہیں ۔سلیپ پیرالائز نیند کے دوران آنے والا ایک ایسا فالج ہے جو شعور اورلاشعور کے درمیانی حصے کو کہتے ہیں جہاں انسان کا دماغ تو جاگ رہا ہوتا ہے لیکن جسم کسی بھی قسم کی حرکت سے کافی ہوتا ہے اس حالت میں انسان مختلف قسم کی کیفیت سے گزرتا ہے جن میں سے چند ایک کیفیت پر ہم آج بات کریں گےسینے پر کسی بھاری چیز کا دباؤ محسوس ہوتا ہے گلے پر دباؤ یا نہیں سانس رکنے لگتی ھے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی نادیدہ قوت کے زیر اثر آگئے ہو آواز بند ہونے لگتی ہے اور غیر معمولی تصاویر انسانی ذہن میں ابھرتی ہیں انسان ان چیزوں کو محسوس کر رہا ہوتا ہے اور خود کو کمرے میں ان کے ساتھ بالکل تنہا محسوس کرتا ہے اور وہ اس دوران خود کو شدید خطرات میں محسوس کرتا ہے بعض اوقات تو خود کو مردہ تصور کر لیتا ہے وہ ان چیزوں کو محسوس کر رہا ہوتا ہے جو اصل میں موجود ہی نہیں ہوتی
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہاں کچھ عجیب سی آوازيں
بھی محسوس کرتا جيسے سر گوشی وغيرہ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ کسی سائے کو کمرے میں داخل ہوتا یا کھڑکی سے کودتا ہوا بھی دیکھتا ہے جبکہ حقیقت میں اس صرف نیند کے زیراثر سلیپ پیرالائز کا شکار ہوتا ہے ۔صدیوں پہلے اس قسم کی بیماری کو بہت سی غیر مرئی قوتوں سے جوڑ دیا جاتا تھا اور اب بھی یسا ہی کر رہے ہیں ۔
لیکن تحقیق کے بعد اس کی اصلی وجہ کچھ اور ہی ہے ماہرین کے مطابق ہوتا کچھ یوں ہے کہ انسان نیند کی حالت میں عموما پانچ حالتوں میں سے گزرتا ہے جس میں سے ايک سٹيج کو گہری نيند اور دوسری اسٹیج کو عارضی نيندکہتے ہیں ۔
یہ لفظ سننے میں عجیب ہيں اور ہم میں سے اکثر لوگ اس سے ناواقف ہیں
نیند کے دوران انسان کے جسم میں گہری نیند اور عارضی نيند کی ليرزچلتی ہیں یہ ليرز چند سیکنڈ سے چند منٹ کی ہوتی ہیں اور انسان ی نيند کا 75 فیصد حصہ گہری نيند کے زیر اثر ہوتا ہے۔
اب سلیپ پير الئيزاس صورت میں ہوتا ہے جب انسان گہری نيند سے نکل رہا ہوتا ہے یا داخل ہو رہا ہوتا ہے۔اس دوران جسم کا تعلق دماغ سے بالکل کٹ جاتا ہے اور جسم مفلوج ہو جاتا ہے اور اس طرح کی کنڈیشن سے دوچار ہو جاتا ہے ۔
یہ بیماری اکثر دوسری بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوتی ہے یا بیماریوں کی وجہ بن رہی ہوتی ہے ماہرین طبیعات کا کہنا ہے کہ اس کی ایک اور بڑی وجہ بالکل الٹا یا بالکل سیدھا سونا ہے ۔اور میں قربان جاؤں اپنے دین پر جس نے چودہ سو سال پہلے ہی ہمیں ایسے سونے سے نہ صرف منع فرمایا بلکہ سونے کے آداب بھی بتائے
یہ بیماری خطرناک بیماری نہیں ہے اس سے بچنا انتہائی آسان ہے۔وقت پر سوئے اور پریشانیوں سے بچیں کیونکہ اگر سوچنے سے پریشانیاں ختم ہوتی تو آج ہر بندہ تمام پریشانیوں سے آزاد ہوتا ۔اسلئے پریشانیوں کے خاتمے کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے نماز۔ جب آپ اللہ کے قریب ہوں گے تو وہ آپ کے قریب ہوگا تو جب وہ آپ کے قريب ہوگاپریشانیاں آپ سے دور رہيں گی اس لیے نماز قائم کریں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں