مچھلی کے منہ میں زبان کیوں نہیں ہوتی؟ حضرت علی کا جواب

0
3111

حضرت علی کے فضائل اور کمالات کے بارے میں جاے اتنا کم ہے. کیوں کہ حضرت علی فضائل اور کمالات کا ایسا سمندر ہیں جسمیں انسان جتنا گہرا غوطہ لگاتا جایگا اتنے موتی حاصل کرتا جایگا. وہ علم کا ایسا سمندر ہے جسکے تہہ تک پوھنچنا نہ ممکن ہے. حضرت علی وہ شخص نہیں جنہوں نے کسی مدرسے یا معلم سے علم حاصل کیا ہو. بل کہ اپکا علم خدا کی طرف سے عطا کردہ تھا. اس آرٹیکل میں یہ بیان کرینگے کہ مچھلی پانی میں کیوں رہتی ہے اور اسکو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا.
مچھلی ایک آبی جانور ہے اور اسکا جسم سلکی چھلکوں سے ڈھکہ ہوتا ہے. جب کہ پانی میں تیرنے کے لیے اسکا پاس خصوصی پر ہوتے ہیں. مگر مچھلی کے پانی میں رہنے کی وجہ کیا ہے ؟اور کیوں یہ پانی سے نکلتے ہی تڑپنے لگتی ہے اور اپنی جان دے دیتی ہے. جدید دور میں سائنس نے تحقیق کرکے اس سوال کے مختلف جواب تو دے ہیں مگر حضرت علی نے جو وجہ چودہ سو سال پہلے بیان کی تھی اسکو کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا . ایک دفعہ ایک شخص حضرت علی کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ ہر جانور کے منہ میں زبان ہوتی ہے مگر مچھلی کے منہ میں زبان کیوں نہیں ہوتی اور مچھلی پانی میں ہی کیوں رہتی ہے؟ حضرت علی نے جواب دیا کہ الله نے مچھلی کو زبان بھی دے تھے اور زمین پے چلنے کی طاقت بھی دی تھے. مگر اسنے خود پے ظلم کیا اور ان نعمتوں سے مہروں ہو گے. اس شخص نے پوچھا کہ کونسا ظلم ؟ حضرت علی نے فرمایا کہ جب اللہ نے آدم کے جسم میں روح ڈالی اور سب فرشتوں کو اسکو سجدہ کرنے کا کہا تو شیطان نے سجدہ نہ کیا اور نافرمانی کی. اس کی وجہ سے اسکو جنت سے نکال دیا گیا اور بدصورت بنا کے زمین پر پھنک دیا گیا. زمین پر اکے اسنے چیخنا شروع کر دیا اور سبکو کہا کہ انسان زمین پے اکے ظلم کریگا. اس وقت مچھلیاں زمین پر چلا کرتیں تھیں اور منہ میں زبان بھی تھے. سب سے پہلے مچھلیوں کو ورغلایا کہ انسان زمین پر آیا تو پیٹ بھرنے کے لیے تمہیں کھا ئے گا مچھلی نے جب یہ سنا تو وہ سمندر میں ہر آبی مخلوق کو انسان کے خلاف بھرکننے لگے. اس وجہ سے اس سے زبان چھین لی گی اور اسکو پانی تک محدود کر دیا گیا کہ جب بھی پانی سے بھر ہوگی تو خود ہی تڑپ کر مر جوگی.