موبائل فون میں قرآنی آیات و احادیث مبارکہ لکھنا اور رکھنا کیسا ہے؟
خواتین و حضرات موبائل میں قرآنی آیات و احادیث مبارکہ لکھنا ان کو بطور میسج سینڈ کرنا اور ڈلیٹ کرنا سب بغیر کسی کراہت کے جائز ہے۔ کم علمی کی بنا پر کچھ لوگ قرآنی آیات و احادیث مبارکہ کو خود بھی سینڈ نہیں کرتے اور دوسروں کو بھی منع کرتے ہیں اس لئے کہ یہ میسج ان باکس سے ڈیلیٹ ہو جاتے ہیں۔ اور وہ اس کو قیامت کی نشانی بتاتے ہیں ۔حالانکہ یہ نظریہ بالکل غلط ہے کیونکہ کسی بھی حدیث کی کتاب میں اس کو قیامت کی نشانی نہیں بتایا گیا ہے۔ مزید یہ کہ مدارس نے یہی قرآنی آیات و احادیث مبارکہ وائٹ بورڈ یا بلیک بورڈ پر لکھ کر مٹا دی جاتی ہے۔
اس طرح یہ ٹی وی کی سکرین پر ظاہر ہونے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں ۔لہذا فضول میسجز کو چھوڑ کر قرآنی آیات و احادیث مبارکہ اور دینی اخلاقی تربیت پر مبنی میسج کو سینڈ کرنا چاہیے۔ ان کو ڈلیٹ کرنے یعنی مٹانے کے جواز پر وہ جزیہ ہے جس میں مقدس نام کو صفحات سے مٹا کر ان صفحات کو جلا دینے کی فقہاء کرام علیہم الرحمۃ نے اجازت دی ہے۔ تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دینی میسجز بھی مٹانا جائز ہے ۔اور یہ بھی اس صورت میں داخل ہیں۔
چنانچہ دار مختار میں ہے یعنی وہ کتابیں اور کاغذات جن سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا ہے ا ن سے اللہ تعالی اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں کے مقدس نام کس طرح مٹا کر باقی حصہ جلا دیا جائے یے تو گناہ نہیں۔
قاری مختار جلد نمبر 9 صفحہ 696 فتوی عالمغیر میں ہے
” یعنی اور اگر اس میں تختہ کو مٹا دیا جس کے اندر قران پاک لکھا گیا تھا اور اس نے اس تختی کو دنیا کے کسی کام میں استعمال کیا تو جائز ہے اس کے علاوہ سے سید اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قواہد بغدادی وا بجد اور سب کتب غیر منتخبہ بحا معاورائے مصحف کریم کو جلادینا بعد محو اسماعیل باہر آزما اور اسماء ایربلو ملائکہ صلی اللہ علیہ وسلم اجمعین کے جائز ہے”
تو قرآنی آیات و احادیث جو ہوتی ہیں ۔ان کو زیادہ سے زیادہ صدقہ جاریہ سمجھ کر شیئر کیا کریں جو کہ جو بھی بندہ اس کو پڑھے گا اس کو بھی ثواب ملے گا اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی شیئر کرنے کا ثواب ملے گا ۔اور جب تک وہ پڑھی جاتی رہں گی۔ ہمیشہ ثواب ملتا رہے گا۔یہ ایک نیک عمل ہے ۔اور اس عمل کو زیادہ سے زیادہ کیا کریں کیونکہ اس عمل کو کرنے سے آپ دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہوں گے ۔
اللہ تعالی ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فر مائے۔ آمین