وزير اعلی ممتا بينرجی کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال کے شہریت سے متعلق مسلم مخالف قانون کا نفاذ میری لاش سے گزرنے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔
بھارت میں شہریت سے متعلق پارلیمنٹ سے متنازع مسلم مخالف قانون پاس ہونے کے بعد مختلف ریاستوں میں اس قانون کے خلاف آوازيں اٹھ رہی ہیں۔ اور دارالحکومت نئی دلی سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اس دوران پولیس کی فائرنگ سے مظاہرین کو روکنے کے لیے براہ راست فائرنگ آنسوگیس سميت تمام ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اب تک چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف خود احتجاجی مارچ کی قیادت کی۔ جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جبکہ مظاہرین نے مودی سرکار اور متنازعہ قانون کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے تھے۔
احتجاجی مارچ کے دوران اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے مودی سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ہوتے ہوئے بنگال میں یہ قانون نافذ نہیں ہو سکتا جب تک میں زندہ ہوں شہریت سے متعلق قانون اور اين آر سی پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی۔ لیکن آپ میں ہمت ہے تو میری حکومت ختم کر دیں مجھے جیل میں ڈال دے مگر میں اپنی ریاست میں اس کالے قانون کو ہرگز نافذ نہیں کروگی۔
ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک یہ کالا قانون ختم نہیں ہوجاتا اور اگر یہ اس قانون پر عملدرآمد کرنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنے کے لئے انہیں میری لاش پر سے گزرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم تمام مذاہب کی بقا پر یقین رکھتے ہیں اور ریاست سے کسی کو بھی بے دخل نہیں کیا جائے گا۔