پولیس کا ملک ریاض کی فیملی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار. عظمیٰ خان نے کہا ہے کہ واضح ویڈیو ثبوتوں کی موجودگی میں بھی پولیس ہماری ایف آئی آر درج نہیں کر رہی. ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اداکارہ عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ ہم ڈفینس پولیس سٹیشن پر موجود ہیں واضح ویڈیو ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود پولیس ہماری ایف آئی آر درج نہیں کر رہی یہاں تک کہ انہوں نے ہماری درخواست کے بعد دوسرے فریق کو سمن تک نہیں کیا شاید یہ سوچتے ہیں کہ ملک ریاض کا خاندان قانون سے بالاتر ہے . انہوں نے ڈی آئی جی آپریشن لاہور اور پولیس کے آفیسرز کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سپورٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ وقت یتیموں کے ساتھ کھڑا ہونے کا ہے.سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملک ریاض کی بیٹیاں گالیاں دے رہی ہیں اور گارڈز کو استمعال کر کے ملک ریاض کی بیٹیوں کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا تھا ور اداکارہ عظمیٰ خان اور انکی بہن کو مارا بھی جارہا تھا. کچھ دن پہلے اک ویڈیو وائرل هوئ جسمیں عظمیٰ خانان کو نامعلوم عورت نے دھمکی دی تھی. بعد میں اس معاملے میں بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کا نام بھی آ گیا جس کے بعد یہ معاملہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا. تاہمملک ریاض نے اس کو اپنے خلاف اک پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور اس سے لاتعلق ہںنے کا اظہار کیا ہے. بعد ازاں عظمیٰ خان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انکو تین دن سے بلیک میل کیا جارہا ہے اور جان سے مرنے کی دھمکے بھی دی جا رہیں ہیں. لکن میں اب انصاف کے حصول کے لیے اپنی جان بھی گوانے سے دریغ نہیں کرونگی. تحریک انصاف میریٹ اور انصاف کے مینڈیٹ پے حکومت میں آ ئی ہے . عمران خان نے ہمیشہ سٹیٹس کو کے خللاف بات کی ہے اور غریب اور امیر کے لیے اک قانون کی بات کی ہے . اب دیکھنا یہ ہے کہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار حکومت ملک میں یکساں قانون کی عمل داری اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے یا پھر اس ملک میں بھی جنگل کا قانون ہے کہ جسکی لاٹھی لاٹھی اسکی بھینس. حضرت عمر فاروق نے فرمایا تھا کہ اک ریاست کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے مگر انصاف کے بغیر نہیں. پچھلے کچھ عرصہ کے واقعات کو دیکھا جائے تو اندازہ ہوگا کہ یہاں غریب کے لیے تو قانون موجود ہے مگر امیر کو کوئی پوچھنے والا نہی.