انسان کی تاریخ میں ایسے جادوگر گزرے ہیں جنہوں نے اپنی کالے علم کی بدولت انسانیت کو حیرت زدہ کئے رکھا. تاہم آج ہم بات کریں گے ایک ایسے شخص کی جو کہ ماہر کیمیا دان بھی تھا اور اس شخص نے اپنے کیمیا کے علم کے زور پر آسمان پر مصنوعی چاند روشن کیا. اپنے کیمیا کے علم اور جادو کا اتنا گھمنڈ تھا کہ خدائی کا جھوٹا دعویٰ تک کردیا. یہ اپنے بدصورت چہرے کو سونے کے ماسک سے چھپاتا تھا . اس شخص کا تعلق کس علاقے سے تھا اور اس نے کیسے کیسے جادوئی کمالات دکھائے گی یہ سب کچھ اس کہانی میں بتایں گے. اس کی یہ کہانی شروع ہوتی ہے خراسان سے جسے آجکل افغانستان کہا جاتا ہے دھوبی فیملی میں بے حد بدصورت بچہ پیدا ہوا جس کا نام تھا ہاشم اس بچے کی بدصورتی کا یہ عالم تھا کہ سے جو بھی دیکھتا ڈر جاتا اسی وجہ سے اسکول بھی نہ جا سکا اور اس کے باپ نے اسے دھوبی کا کام سکھانا شروع کر دیا جب ہاشم دس سال کے عمر کو پہنچا تو خراسان میں ایک جید عالم تشریف لائیں جنہوں نے گاؤں والوں کو تعلیم کی اہمیت سمجھائی یہ باتیں ہاشم تک بھی پہنچ گئے تو اس نے والدین سے کہا کہ وہ بھی پڑھ لکھ کر ایک عالم بننا چاہتا ہے مگر اس کے والدین نے اس کی بات نہ مانی اور ہاشم بھی اپنی ضد پر قائم رہا نتیجہ تن ہاشم نے گھر چھوڑا اور قریبی شہر جاپان پہنچا اس نے کئی سال شہر کی خاک چھانی اور علم حاصل کیا اور گایوں واپس آگیا اور انکو اسلامی تعلیم
میں زندگی گزارنے کے سنہرے اصول سکھانے کی کوشش کرنے لگا مگر گاؤں والوں نے اس کی بات نہ سنی اور اس کا صرف مذاق اڑایا یا جس پر دلبرداشتہ ہوگا ہاشم نے ایک بار پھر سے گاؤں کو خیر آباد کہا اور مزید علم کی تلاش میں نکل پڑا. اسنے کئی سال تک کئی شہروں کا سفر کیا اور علم کیمیا حاصل کیا تقریبا پانچ سال کے بعد ہاشم واپس اپنے گاؤں آیا مگر وہ اب ایک ماہر طب بن چکا تھا اس نے اپنے علم کی بدولت گاؤں کے لاچار اور بیمارانسانوں کا علاج کرنا شروع کردیا اس کے علاج سے گاؤں والے بھی صحت یاب ہونے لگے یو ہاشم نے گاؤں کے چند لوگوں میں اپنا نام اور عزت پیدا کرلیں قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا یہ عزت بھی چند دنوں تک چلیں گے خود ہاشم کو چیچک سے ملتی جلتی ایک بیماری میں آگرا اس کے بدصورت چہرے پر بدنما دانے نکل آئے جن کے ختم ہوجانے پر بدنما داغ دھبے ہاشم کے چہرے پر آئی. اسنے بدصورت ہاشم کو مزید ڈراونا بنا دیا. ناظم گاؤں والوں نے جب یہ صورت حال دیکھی تو انھوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اتنا ہی ماہر حکیم ہے تو اپنا چہرہ کیوں نہیں ٹھیک کر لیتا یہ بات سن کر ہاشم نے گاؤں والوں سے اپنا ناطہ توڑ لیا اور اپنے گھر میں قید ہو کر رہ گیا یا دراصل وہ اپنی ذاتی تجربہ گاہ میں زیادہ وقت گزارتا اور تجربہ کی مدد سے مختلف دھاتوں کو سونے میں بدلنے کی کوشش کرتا بالآخر ایک دن اسے کامیابی مل ہی گئی اسے چندمرکب اور دھاتی ملائیں تو کامیابی اس کے لیے انتہائی اہم تھی تاکہ وہ جو کچھ بھی کرلے گا والے اسے دھوبی کا بیٹا ھی کہہ کر پکاریں گے یہی وجہ ہے کہ ہاشم نے اپنی شرمگاہ میں بنائے گئے سونے کی مدد سے ایک نقاب تیار کیا یا سونے کے چہرے کو چھپایا اور رات کی تاریکی میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ ایک ان ہوا تھا ہم بھی گلے میں آنے والے افراد کی عام دعوی کرنا شروع کردیا یا جس کو دیکھتے ہوئے قریب کی بستی کے ذہین شخص نے ایک شرط رکھی کہ اگر تو ہمارے علاقے میں دو چاند رکھ تو ہم تجھے خدا تسلیم کرلیں گے یہ چیلنج بھی ہاشم نے قبول کرلیا اور ایک رات چپکے سے قریب بنے پہاڑ کی اوٹ میں جا چھپا صبح ہوئی تو گاؤں والوں نے سمجھا کہ وہ جھوٹا تھا اس لئے چوری چھپے بھاگ گیا تاہم چند دنوں بعد آسمان پر دو چاند نمودار ہوئے اسی رات ہاشم بھی واپس اپنے قلے میں آ گیا جس کے بعد اس کے مریدین میں بے تحاشہ اضافہ ہونے لگا ہاشم نے چاند بھی مصنوعی طریقے اور علم کیمیت کی مدد سے تیار کیا تھا گاؤں والے اسے خدا سمجھ بیٹھے اس کی طاقت میں اضافہ ہوا اور اسے ایک فوج تیار کرلی اسی فوج کی مدد سے قریبی علاقوں میں لوٹ مار کا کام شروع کردیا یا قبائل کو لوٹتے ہوئے اس کی فوج خوبصورت اور نوجوان لڑکیوں کو بھی باندی بنا کر لے آتے اور انہیں حاصل کی خدمت میں پیش کردیا جاتا کہتے ہیں کہ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے فتنہ اس قدر بڑھ گیا کہ قریب کے ایک مسلم ریاست کے حکمران کو خبر ملی جس نے ہر شی نامی ایک قابل جنگجو کو فوج کے ہمراہ اس کی جانب بھیجا یوں اس جادوگر کو اسلام کے مجاہدین نے موت کے گھاٹ اتار دیا اسکو کو تاریخ میں ابن مکنہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے عربی میں نقاب کو مکنہ کہا جاتا ہےجام سفر کی جانب چل دیا موضوع ثواب ہاشم نے قازقستان کا سفر کیا اور قلے کو اپنا مسکن بنالیا ایک دن اس میں سونے کی بنائی ہوئی اینٹوں کی مدد سے قریب کے شہر سے ڈھیر سارا اناج خریدا خدا اور قلعے کو خوبصورت بنانے کے لیے تزئین و آرائش کی اشیاء بھی ساتھ لے کر واپس قلے میں آگیا چند ہی دنوں میں اس نے اپنے بہت سارے چیلے تیار کر لئے اب یہ چیلے قریب کی بستیوں میں جاتے اور لوگوں سے کہتے کہ شہر سے باہر موجود فلاقلے میں نعوذ باللہ خدا ہے اس میں لوگ آنے لگے اور وہ قلعے کے اندرونی مناظر دیکھ کر حیران رہ جاتے کیونکہ اس قلے میں بلا کا مال موجود تھا جو ہاشم مختلف کیمیکلز کو ملا کر مصنوعی طریقے سے بناتا تھا جبکہ قلے میں آنے والے غریبوں کو کھانا کھلاتا اور انہیں سیر کر کے واپس بھیجتا یواس گلے کو غریب افراد نے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا دلچسپ بات یہ تھی کہ کے چہرے پر سونے کا نقاب اور سر پر روشنی کا ایک گولا ہر وقت چمکتا رہتا یہ گولا بھی اسی جادوگر کا بنایا ہوا