ہر جاندار نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے. جب موت انسان کی طرف بڑھاتی ہے تو پیروں کی طرف سے نکلنا شرو ہوتی ہے. قرآن میں موت کے منظر کو سوره میں بیان کیا گیا ہے جسکا مفہوم یہ ہے کہ جان گلے میں اٹک جاتی ہے اور لوگ جو آس پاس بیٹھے ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کوئی ہے ڈاکٹر یا طبیب جو اسکو اس کیفیت سے بچا سکے. الله فرماتا ہے کہ آدمی جان لے کہ یہ اسکے جدائی کا وقت اگیا ہے اور اس دنیا سے کنارہ کرنے کا وقت ہے. اسکے علاوہ یہ فرمایا گیا ہے کہ یہ دنیا کی زندگی تو بس ایک کھیل اور امتحان ہے اور اصل زندگی تو آخرت کی ہے. اسکے بارے میں ڈاکٹر علامہ اقبال نے بھی کیا خوب کہا ہے.
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتام زندگی
ہے یہ شام زندگی ، صبح دوام زندگی
موت برحق ہے اور ہر نفس کو آنی ہے. کوئی بادشاہ ہو یا فقیر سبنے قبر میں جانا ہے. موت اٹل حقیقت ہے جسکو کوئی ٹال نہیں سکتا. موت کا وقت مقرر ہے مگر انسان کو اسکا علم نہیں ہوتا. تا ہم کہا جاتا ہے کہ ٨٨ فیصد لوگ مرنے سے پہلے ہی موت کی نشانیاں دیکھ لیتے ہیں. یہ نشانیاں کون سی ہیں اسکے بارے میں اس آرٹیکل میں لکھا گیا ہے.
ماہرین نے کچھ عرصہ پہلے ایک ریسرچ شروع کی جسمیں یہ بات سامنے آئی کہ موت سے کچھ عرصہ پہلے مرنے والے شخص کو کچھ آوازیں سنائی دینا شروع ہوجاتی ہیں. اسکو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اسکا دوست یا پیارا اسکو پکار رہا ہے. اسکے علاوہ اسکو خواب میں مرحوم رشتے دار اور دوست نظر انے لگ جاتے ہیں. جو اس سے باتیں کرتے ہیں. اس حوالہ سے ایک ہسپتال میں ایک ریسرچ کی گئی جسمیں معلوم ہوا کہ ایک عورت جسکی وفات ہوئی اسکو وفات سے پہلے ایک خواب آیا جسمیں اسکو مختلف لوگ نظر آئے اور ایک طرف قطار میں اسکے وہ رشتےدار نظر اۓ جو وفات پا چکے تھے. اگر چہ خواب میں مردہ رشتےدار نظر انے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپکی وفات ہونے والی ہے تا ہم یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جو لوگ مرنے والے ہوتے ہینن انکو ایسے لوگ خواب میں یا تخیل میں نظر اتے ہیں.