انسان کے دل ذہن میں پیسے کا لالچ آجائے تو وہ کچھ بھی کرگزرنے کو تیار ہوجاتا ہے گھٹیا سے گھٹیا حرکت بھی کرسکتا ہے اور بدترین کام بھی کر سکتاہے۔
لالچ پر مبنی ایسی ہی خبر آپ کو بتاتے ہیں خبر آئی ہے کے لاہور سے دو افراد کو 5 من مینڈک کے گوشت کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے 5 من مینڈک کا گوشت برآمد ک لیا گیا ہے۔یہ لوگ مینڈک کس لیئے لے کے جا رہے تھے؟
کچھ قیاس آرائیا ں کی جا رہی ہیں کہ بڑے ہوٹلوں کو یہ چا ئینیز ڈشز کے لیئے سپلائے کیا جا رہا ہوگا۔ کیونکہ مینڈک کا گوشت وائیٹ میٹ میں شمار ہوتا ہے۔جو لوگ پری میڈیکل میں مینڈک کی چیر پھاڑ کر چکے ہیں وہ لوگ بخوبی واقف ہونگے کے مینڈک اندر سے کس قدر لذیذ گوشت سے بھا ہوتا ہے۔بلخصوص دریائے راوی کے کیچڑ میں پلنے والا یہ مینڈک بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔
جہا ں جہاں چکن کے کباب فوخت کیے جاتے ہیں ۔بلخصوص ایسے علاقے جہاں غربت کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور وہاں پر سستی چیزیں ملتی ہیں۔ ان علاقوں میں یہ گوشت مرغی کے قیمے میں مکس کر کے اپنے کاروبار کو منافہ بخش بنایا جاتا ہے۔ ایسا ہی چائینیز رائس کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کے اس گوشت کی مدد سے اعلی کوالٹی کی چکن نگٹس ، برگر، پیسٹریز ،اور چکن شوارما وغیرہ بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہ سب ان گلی محلے کی دکانوں کو سپلائے کیے جاتے ہیں جہاں آپ کو 100 روپے کا زنگر برگر یا 10 روپے کے 3 چکن نگٹس تازہ فرائی کر کے دیئے جاتے ہیں۔
سردیوں میں اسی گوشت سے چکن سوپ کو ٹیسٹی اور گاڑہ بنانے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بلک میں جانے والی بڑے

بڑءے ہوٹلز میں بھی سپلاے ہوتا ہے۔
لاہور کی ایک مشہور حلیم کی دکان پر 10 سال قبل جب چھاپہ مارا گیا تو مینڈکوں کا گوشت وہاں سے برامد ہوا تھا۔ جسے وہ چکن حلیم کو گاڑہ کرنے اور لذیذ بنانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
اس طرح کے واقعات سے اب سبق لے کے کھانا اپنے گھر کا کھانا چاہیے۔ اگر سفر پہ گئے ہوں تو کوشش کریں کہ کسی بھی ہوٹل کا کھانا نہ کھائیں۔ اگر مجبوری میں کھانا بھی ہو تو کوشش کریں کہ پھل یا بیکری سے کچھ لے کے کھا لیں۔بیتر یہی ہے کے گھر میں ہی کھائیں۔
ہمارے ملک میں ہوٹلوں پہ چھاپے پڑتے رہتے ہیں مگر وہ صرف جگہ کی صفائی وغیرہ کو چیک کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس ایسا کوئی پیمانہ نہیں ہے جس سے پتا لگایا جائے کہ آیا یہ مرغی کا گوشت ہے یا مینڈک کا۔
اس لیئے بہتر یہی ہے کہ خود سے اس کی احتیاط کریں۔ اور اپنے پیاروں کو بھی اس سے بچائیں۔