
ايک معروف مورخ اور مصنف نے لکھا ہے کہ”دنيا ميں چند ہی لوگ ايسے ہيں جنہوں نے تاريخ کا رخ موڑا ہے اور صرف چند ہی لوگ ايسے ہيں جو دنيا کے نقشے ميں تبديليوں کا موجب بنے
اور بمشکل ہی کوئی ايسا ہے جس کو ايک قومی رياست کے قيام کا کريڈٹ ديا جاسکتا ہے۔ ليکن قائداعظم محمد علی جناحؒ ايسے شخص تھے جنہوں نے يہ تينوں کام کيے
تحريک پاکستان کا بغور مطالعہ کرنے والوں کی يہ سوچی سمجھی رائے ہے کہ محمد علی جناح کے بغير پاکستان کا قيام ممکن نہيں تھا۔ ہمارا قائد وہ عظيم ليڈر کہ جسے بستر مرگ پر بھی اپنے مشن کے
تکميل کی فکر ہوتی تھی۔بابائے قوم نے اپنی جان ليوا بيماری کو ہندوؤں اور انگريزوں سے چھپا کے رکھا کيونکہ انکی اس بيماری کی خبر کی ذرا بھی انہيں بھنک پڑ جاتی تو پاکستان کا قيام
کھٹائی ميں پڑ جاتا۔ يہی وجہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کے اس راز کو بيسويں صدی کا بہترين سياسی راز کہا جاتا ہے ۔پاکستان کا خواب ديکھنے والے علامہ محمد اقبال سے جب يہ دريافت کيا
گيا کہ وہ محمد علی جناح کی قيادت پر کيوں اصرار کرتے ہيں تو انہوں نے ايک ايسا جواب ديا جو سچائی اور حقيقت پر مبنی تھا۔ علامہ اقبال نے فرمايا کہ جناح وہ شخص ہے جسے نہ تو خريدا جا سکتا ہے
اور نہ ہی يہ شخص اپنی قوم سے خيانت کرے گا۔ علامہ اقبال جانتے تھے کہ قائداعظم ذہانت کے جس درجے پر فائز ہيں پورے برصغير ميں وہی ايک ليڈر ہيں جو گانگريس کے عيار اور چالاک گاندھی کا
مقابلہ کر سکيں۔يہ قائد اعظم کی ذہانت کے بارے ميں ايک عظيم مفکر اور فلسفی شاعر کی گواہی تھی۔مزيد قائد کی ذہانت کے واقعات درج ذيل ہيں
جب قائداعظم محمد علی جناحؒ نے سياست کا باقائدہ آغاز کيا تو وہ ہندو مسلمان اتحاد کے بہت بڑے حامی تھے ليکن وقت نے ان پر يہ ظاہر کر ديا کہ ہندو کبھی بھی مسلمان کو اس کا حق نہيں ديگا تبھی وہ مسلم ليگ ميں شامل ہوئے
اور مسلمانوں کے ايک الگ مملکت کے قيام کے مطالبہ پر قائم رہے۔ ايک دفعہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کسی جگہ پر خطاب فرما رہے تھے کہ ايک ہندو طالب علم اٹھا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کو مخاطب کر کے بولا کہ آپ ہندستان کو تقسيم
کر کے کيا حاصل کرنا چاہتے ہيں آپ ہندوؤں اور مسلمانوں کو الگ کيوں کونا چاہتے ہيں جب کے ہم ميں اور آپ ميں کيا فرق ہے؟يہ سوال سن کر قائداعظم محمد علی جناحؒ کچھ ٹائم خاموش رہے تو ہندو طالب علموں نے جملہ بازی شروع کر دی
کہ مسلمانوں کے عظيم ليڈر کے پاس ايک عام ہندو طالب علم کے سوال کا جواب نہيں ہے جب ہندو طالب علوں کی جملہ بازی حد سے بڑھنے لگی تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے انہيں ہاتھ کے اشارے سے خاموش کرايا اور ايک گلاس پانی لانے کو کہا
پھر اس پانی کے گلاس سے آپ نے چند گھونٹ پانی پيا اور وہ گلاس ہندو طالب علم کی صرف بڑھا ديا اور اسے پانی پينے کےليے کہا ليکن ہندو طالب علم نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بات ماننے سے انکار کر ديا۔ اس کے بعد
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ايک مسلمان طالب علم کو اشارہ کے کے اپنے پاس بلايا اور پانی پينے کو کہا تو وہ طالب علم قائداعظم محمد علی جناحؒ کا جھوٹا پانی پی گيا قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنا رخ اس طالب علم کی طرف موڑا
اور اس ہندو طالب علم کو جواب ديا کہ يہی بنيادی فرق آپ ميں اور ہم ميں ہے يہ سن کر ہندو طالب علموں کو سانپ سونگھ گيا کيونکہ دو قومی نظريے کی اس سے بہترين مختصر اور جامع تشريح نہيں ہو سکتی تھی۔
قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ذہانت کا ايک اور واقع: قائداعظم محمد علی جناحؒ جب بھی ريل کے ذرگعے سفر کرتے تھے تو وہ فرسٹ کلاس ميں سفر کرتے اور اپنے ليے دو برتھ مخصوص کروايا کرتے تھے۔ کسی نے ان پر اعتراز کيا کہ
جب ہندوؤ کے ليڈر گاندھی سفر کرتے ہيں تو وہ تھرڈ کلاس ڈبے ميں سفر کرتے ہيں جب کہ آپ ہميشہ فرسٹ کلاس کو ترجيح ديتے ہيں تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے برجستہ جواب ديا کہ گانھی جب بھی سفر کرتے ہيں ان کا خرچہ گانگريس اٹھاتی ہے
جب کہ ميں اپنی جيب سے ٹکٹ خريد کر اپنی منزل مقصود تا پہنچتا ہوں اس کے بعد قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دو سيٹيں بک کرانے کی دلچسپ وجہ بتائی ان کا کہنا تھا کہ ميں ہميشہ جب پہلے سفر کيا کرتا تھا تو صرف ايک برتھ بک کرايا کرتا تھا
ايک بار ميں بمبئی سے لکھنو جارہا تھا کہ ايک لڑی ميرے ڈبے ميں آگئی۔ ميں نے اسکی طرف نہ ديکھا کيونکہ ميں ايک ضروری فائل ديکھنے ميں مصروف تھا۔ ريل گاڑی نے جب ذرا رفتار پکڑی تو وہ لڑکی مجھ سے مخاطب ہوئی اور کہا
کہ اے مسٹر تمہارے پاس جو کچھ ہے نکال کر ميرے سامنے ڈھير کر دو، ورنہ ميں شور مچا دوں گی کہ تم نے ميری عزت لوٹنے کی کوشش کی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کہتے ہيں کہ يہ سب باتيں سن کر ميں نے
کاغذات سے اپنا سر نہ اٹھايا۔ اس لڑکی نے وہی باتيں دہرائی ليکن ميں نے پھر بھی کوئی جواب نہ ديا اس لڑکی نے پھر مايوس ہو کر جب مجھے اپنے ہاتھوں سے جھنجھوڑا تو ميں نے سر اٹھايا اور اہنے کانوں پر ہاتھ رکھ کر اشارہ کيا کہ ميں دونوں کانوں سے بہرہ ہوں مجھے
سنائی نہيں ديتا۔تم نے جو بات کہنی ہے لکھ کر دے دو۔ اس لڑکی نے اپنی دھمکی کاغذ پر لکھ کر دے دی تو اپنے اٹھ کر ريل گاڑی کی زنجير کھينچی گاڑی رکنے پر جب گارڈ آپ کے ڈبے ميں آئے تو اپنے وہ کاغذ ان کے حوالے
کرتے ہوئے سارا ماجرا بيان کر ديا اور پھر اس لڑکی کو گرفتار کر ليا گيا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کہتے ہيں کہ اس واقعہ کی بعد ميں نے جب بھی ريل کا سفر کيا تو ہميشہ دو برتھ بک کرائی
قائداعظم محمد علی جناحؒ وہ عظيم شخصيت ہيں جو اپنی وفات کے بعد بھی زندہ باد کہلاتے ہيں