وزیراعظم سٹیزن پورٹل پر درج کرائے جانے والے شکا یات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں۔ یہ ہدایات کیا ہیں اور کیوں جاری کی گئی ہیں؟
احتساب سب کا۔۔ یہ صرف جملہ نہیں اس پر عمل بھی ہو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان جب اقتدار میں آئے ،تو انہوں نے ”احتساب سب کا” کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کردیا ۔جس کے تحت نہ صرف اپوزیشن اور ماضی کے کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کیا جارہا ہے بلکہ حکومتی وزرا سے بھی پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔ اب کوئی بھی ادارا ہو یا کوئی بھی وزارت،جو کام نہیں کرے گا، اس کو گھر بھیج دیا جائے گا۔ کیوں کہ کپتان کا نیاپاکستان ہے ۔جس میں ترجیح صرف اور صرف پاکستان کے عوام ہیں۔ اور اسی نظریہ کے تحت وزیراعظم عمران خان نے سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا ۔جس میں عوام اپنے مسائل سے حکومت کو آگاہ کر سکتےہیں۔ اور کسی بھی ادارے یا شعبے سے متعلق اپنی شکایات درج کر سکتے ہیں۔
کپتان مے اس نظام کے تحت سرکاری اداروں پر بہتر کارکردگی کے لیے ناصر ف دباؤ بڑھا بلکہ عوام کی شکایات کا ازالہ بھی ہونے لگا ہے۔ اور تو اور شکایاتی پورٹل کی سہولت سات سمندر پار پاکستانیوں کو بھی فراہم کی گئی ہے۔
اس ایپ کے ذریعے عوام کی بہت سی شکایات کو دور کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے اعلان پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایات کے آنے کے بعد مختلف کیش اینڈ کیریز سینٹرز پر ڈی سی ریٹ کائونٹرز بنا دیے گے ہیں۔ ڈائیوو پر سفر کرنے والے مسافروں کے لئے ٹک شاپ پر بیچے جانے اشیاء مہنگی ہوتی ہیں ،جس کی تحقیقات کرائی گئی اور قیمتوں کا تعین کر دیا گیا ہے ۔
ایک طرف سے اس سے عوام کو کافی فائدہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب کئی اہلکار شکایات کو حل کیے بغیر ہی نمٹانے میں لگے ہوے ہیں۔ جس پر عمران خان نے اس ایپ درج کرائی جانے والی شکایات کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں ۔اور وزیراعظم آفس کے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو خط لکھ دیا ہے۔ وزیراعظم نے اس ایپ کے حوالے سے وزیراعظم آفس کو شکایت موصول ہوئی کہ شہریوں کی شکایات کو بغیر حل کیے نمٹا رہے ہیں،جس پر وزیراعظم عمران خان نے شہریوں کی شکایات کے حل مجاز افسروں کے فیصلے سے مشروط کر دیا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماتحت افسران شہری کی شکایت کو بغیر نتیجہ نمٹا نہیں سکتے ہیں ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شکایت نمٹانے سے قبل مجاز افسر کی اجازت ضروری ہوگی۔ شہریوں کی شکایات کے حل میں کوتاہی قبول نہیں ہوگی ۔شہریوں کی شکایات کو حل یا ختم کرنے کا فیصلہ مجاز افسر ہیکرے گا ۔وزیراعظم کی ہدایت کے بعد وزیراعظم آفس سے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو خط لکھ دیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ شہری کی شکایت سے متعلق غلط بیانی یا کوتاہی کا ذمہ دار ادارے کا مجاز آفیسر ہوگا۔
رواں ماہ کے آغاز میں ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پورٹل پو آنے والی شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی ہے۔ رپورٹ کے کے مطابق شہریوں کی شکایات کے حل میں وفاقی حکومت کے ادارے سر فہرست رہے۔ وفاقی وذادتوں اور اداروں نے 590،153 سے زائد شکایات حل کی ہیں۔ وفاقی اداروں کی جانب سے 52 فیصد شکایات حل کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہریوں کی شکایات کے حوالے سے متعلق سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی ہے۔ سندھ کے صوبائی محکمے صرف 40 فیصد شکایات حل کرسکے۔ 37000 میں سے 84 فیصد زیر التواہ سندھ میں موجود ہیں ۔اسی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے 87 فیصد، پنجاب 88 فیصد اور بلوچستان میں 79 فیصد جبکہ گلگت بلتستان کی حکومت نے 74 فیصد شکایات حل کی ہیں۔