کیا ستارے ہماری قسمت کا حال بتا تے ہیں ؟نجومی ستاروں سے دن کا حال کیسے بتاتے ہیں؟

0
1684

زندگی انسان کو ایک بار ہی ملتی ہے. اس لیے وہ اس زندگی کو بہتر سے بہتر انداز میں گزرنے کی کوشش کرتا ہے. اس مقصد کے لیے وہ دن کے آغاز میں اخبارات اور رسائل کو پڑھنے سے کرتا ہے. تا کہ دیکھا جا سکے کہ ستارے ایک کے دن ان کے لیے کیا رہنمائی کر رہے ہیں. کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کسی بھی چیز کا منصوبہ بنانے سے پہلے ستاروں کے حالات والے آرٹیکلز ضرور پڑھتے ہیں تا کہ علم نجوم سے رہنمائی لے سکیں. دنیا بھر میں بلا تفریق لوگ ستاروں کے علم پے عقیدے کی حد تک یقین رکھتے ہیں. جب کہ کچھ لوگ اس چز کو نہ صرف غلط اور من گھڑت مانتے ہیں بلکہ اسکو گناہ اور شرک کے زمرے میں لیتے ہیں. ہر انسان کے دماغ میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آسمان پہ موجود انگنت ستارے کیا صرف خوبصورتی اور مسافروں کی رہنمائی کے لیے بنائی گئے ہیں یا انکا اصل میں بھی انسانوں کی زندگی پر اثر ہوتا ہے. اسکے بارے میں ماہرین نجوم کہتے ہیں کہ بارہ برج تمام انسانو کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں. اگر یہ سچ میں لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دنیا کا ہر بارواں انسان ایک جیسے زندگی گزر رہا ہے؟ اسکے پیچھے کیا راز ہے اس آرٹیکل میں اس کو بیان کرینگے،
ستاروں کا علم اس دنیا کا قدیم ترین علم ہے. آج سے سو سال پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ شاید سائیکالوجی سب سے پرانا علم ہے. لکن اب یہ بات ثابت ہو گی ہے کہ علم نجوم ہی سب سے پرانا علم ہے. دنیا کی ہر تہذیب میں یہ علم ملے گا. انسان تجسس سے بھرا ہوا ہے. جب آج سے ہزاروں سال پہلے انسان نے زمین کی چیزوں کے ساتھ اپنا تعلق قیام کر لیا تو اسنے آسمان پر نظر انے والی چیزوں کے بارے میں کھوج شروع کی. یہ انسانی فطرت ہے کہ ہم اپنے ارد گرد موجود ہر چز سے فایدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہے ورنہ وہ ہمارے لیے بیکار سمجھی جاتی ہے. لہذا کسی نے آسمان پر موجود ستاروں کو رات میں رہنمائی کے لیے استعمال کیا تو کسی نے اس سے دنیا میں ہونے والے واقیات کی وجہ سمجنا شرو کی . جب بھی کسی قوم پر کوئی مشکل یا آفت اتی تو وہ آسمان پر موجود ستاروں کو دیکھتے اور واقعات کا تعلق ان سے منسوب کرنے کی کوشش کرتے. رفتہ رفتہ ستاروں کے مختلف ترتیبوں کو ایک ایک گروپ میں علیحدہ کیا جانے لگا. اس طرح بارہ ترتیبیں بنیں اور بارہ برج بنایے گئے . پھر ان برجوں کو لوگو کے محتلف گروہوں سے منسوب کر دیا گیا. کچھ لوگو نے ناموں کی بنیاد پر یہ برج منسوب کے تو کچھ کچھ لوگو نے تاریخ پیدائش کی بنیاد پر. پھر ستاروں کی پوزیشنز اور ان کے ساتھ سے گزارنے والے سیاروں کی بنیاد پر حالات بتاۓ جانے لگے. اور اس ترہ یہ ایک پورا علم بن گیا.
علم نجوم میں شماریات کا علم استعمال کیا جاتا ہے. پرانے ڈیٹا کی بنیاد پر سمجہ جاتا ہے کہ ستاروں کی اس ترتیب سے اب کیا رونما ہو سکتا ہے. جس کی وجہ سے کچھ لوگو پر کچھ باتیں سہی ثابت ہوجاتی ہیں تو کچھ لوگوں کے لیے وہ سہی ثابت نہیں ہوتیں کیوں کہ وہ ایک اندازہ ہوتا ہے. غیب کا علم صرف الله کے پاس ہے. اسی لیے ہاتھ کی لکیریں دیکھنا یا ستاروں کی پوزیشنز سے مستقبل بتانا نہ صرف اسلام میں ممنوع ہے بلکہ اسکو شرک سمجہ جاتا ہے. کیوں کہ ایک تو یہ غیب کے علم تلاش کرنے میں الله کی برابری کی کوشش کی جاتی ہے. دوسرا یہ علم نہ تو مکمل طور پر درست ہے اس لیے لوگوں کو گمراہ کیا جا سکتا ہے اور غلط فیصلوں سے نقصان ہوتا ہے. لہذا علم نجوم یا ایسے کسی بھی چیز سے بچنا چاہیے اور صرف الله پر یقین رکھنا چاہیے.