بڑے میاں تو بڑے میاں، چھوٹے میاں بھی سبحان اللہ۔۔ اور آگے سے ان کے بیٹے ما شا اللہ۔
دس سال تک پنجاب میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں کا سکہ چلتا تھا ۔یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ سب سے اہم رول سلمان شہباز کاتھا، جو بظاہر شہباز فیملی کے کاروباری معاملات اور ان کے شکر اور دودھ کے کارخانوں اور چکن فیٹ کے معاملات کو دیکھتے تھے ۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ مفادات کے ٹکراؤ کا کیس تھا۔ ایک جانب ان کی حکومت تھی۔تو دوسری جانب وہ کاروبار بھی کرتے تھے ۔اور پھر پنجاب میں جس نے بھی سرمایہ کاری کرنی ہو یا کوئی بھی کاروبار کرنا ہو ، اسے سلمان شھباز سے ملنا پڑتاتھا۔
سلمان شہباز کے تمام بڑے بزنس گروپوں سے رابطے تھے ۔براہ راست ان کے مفادات کے حوالے سے بات چیت ہوتی تھی۔ وہ اپنے بڑوں سے ان کی ملاقات کراتےتھے ۔اور حکومت کے کرتا دھرتا ان کے اشارے پر ان بزنس گروپوں کے ساتھ معاملات نمٹاتے تھے۔ ان کا بے پناہ اثر و رسوغ تھا۔
سلمان شہباز کا ایک قدم چین میں ہوتا تھا ، جہاں پاکستان اور سی پیک کے حوالے سے اربوں ڈالرز کے منصوبے چل رہے ہیں۔ اور ان کا بڑا حصہ پنجاب میں آناتھا ۔تو کبھی وہ جرمنی میں ہوتے تھے۔ اکثر لندن میں ہوتے تھے ۔وہ متحرک ترین کاروباری، سیاسی اور حکومتی تھے۔ وہ پردے کے پیچھے رہتے تھے ۔
کچھ عرصہ پہلے جب شہباز شریف کے خاندان کے حوالے سے نیب میں ان کے خلاف تحقیقات یا الزامات کا ذکر ہوتا تھا ۔تو اس کا فوکس عموما صاف پانی کیس، آشیانا سکینڈل اور پنجاب حکومت سے منسلک دوسرے معاملات ہوتے تھے۔لیکن بعد ازاں معاملات ایک اہم اور شاید فیصلہ کن کروٹ لی۔
نیب نے شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے آمدن سے زائد اثاثے کی تحقیقات کو آگے بڑھایا۔ تحقیقات کاروں کو ایک بڑا بریک تھرو جو اس وقت ملا ،جب بیرون ملک سے ہونے والی پیسے کی منتقلی سامنے آئی۔ٹی ٹی کے ذریعے حمزہ شہباز ،سلمان شہباز اور شہباز شریف فیملی کے دوسرے افراد کے نام رقم ٹرانسفر دی ہوئیں۔ بیرون ملک سے مشکوک افراد نے لاکھوں ڈالر ز ان شخصیات کے اکاؤنٹ میں بھیجے تھے ۔جو بعد ازاں یہاں کاروبار اور دیگر معاملات میں لگائے گئے ۔
نیب میں حمزہ شہباز سمیت کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ جن سے ب واضح ہوا ہے کہ یہ لوگ دراصل کچھ مبینہ شخصیات کے ذریعے مبینہ طور پر ایک طاقتور کمیشن کے پیسے ڈالرز میں ٹرانسفر کر تے تھے۔ انہیں بیرون ملک بھیجا جاتا تھا ۔اور مبینہ طور پر اس کا کچھ حصہ پاکستان میں واپس لایا جاتا تھا ۔
سلمان شہباز کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل کی جو رپورٹ نیب کو موصول ہوئیں، ان کے مطابق دسمبر 2014 کے دوران 20 کروڑ 68لاکھ 92 ہزار 870 روپے منتقل ہوئے۔ جنوری سے جولائی 2014 میں سلمان شہباز کے اکاؤ نٹ میں تیس کروڑ 80 لاکھ 64 ہزار منتقل ہوئے۔ جنوری 2014 میں سلمان شہباز کو دس کروڑ ،ستمبر 2014 میں پانچ کروڑ کی خطیر رقم اکاونٹ منتقل ہوئی۔
سلمان شہباز کے فرنٹ مین مشتاق چینی کو یہ رقم بیرون ملک منتقل کی گئی تھیں۔ مشتاق چینی نے جنوری سے جولائی 2014کے دوران 30 کروڑ 80 لاکھ 64 ہزار سلمان شہباز کو منتقل کئے۔ 15 جولائی 2014 کو بیرون ملک سے تین کروڑ 94 لاکھ 88 ہزار منتقل ہوئے۔ 17 جولائی 2014 کو 5 کروڑ 92 لاکھ اڑتیس ہزار روپیے، 6 جون کو 98لاکھ 59 ہزار روپے ، جب کے 7 جون 2014کو 1 کروڑ 35 لاکھ 57 ہزار، 16 ستمبر 2014 کو تین کروڑ بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔
نیب کی جانب سے جب سلمان شہباز کو طلب کیا گیا کہ وہ بیرون ملک فرار ہوگیا ۔اور گرفتاری کے ڈر سے وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ کرلیا ۔جس کے بعد بار بار طلبی کے باوجود بھی سلمان شہباز پیش نہ ہوئے۔ اور عدالت نے ان کے تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا ۔نیب کی جانب سے سلمان شہباز کی جائیدادوں اثاثوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سلمان شہباز کی 16 کمپنی میں موجود دو ارب سے زائد مالیت کے شیئرز ضبط کر لیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ نیب میں سلمان شہباز کے خلاف تین مختلف بنک میں موجود 41 لاکھ سے زائد رقم بھی ضبط کر لی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سلمان شہباز کے دو مختلف اکاونٹس میں موجود چار ہزار سے زائد امریکی ڈالر ز بھی ضبط کر لئے گئے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو 10 اگست تک انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔ لیکن سلمان شہباز کے مسلسل پیش نہ ہونے پر احتساب عدالت کی جانب سے شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیا گیا ۔اور سلمان شہباز کے بغیر ضمانت کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے۔
شریف خاندان کو ایک اور بڑا جھٹکا لگ گیا
