تقسیم ہندوستان کے وقت سے بھارت میں بند مسجد کو سکھو ں نے آباد کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق سکھ برادری نے ایک ایسی مسجد کی مرمت کرکے مسلمان برادری کے حوالے کر دی ہے، جو کہ 1947 میں بٹو ا ر ے سے پہلے کی تعمیر شدہ ہے ۔اور بٹوارے کے بعد سے بند تھی۔ اس حوالے سے سکھ برادری کا کہنا ہے کہ بٹوارے کے وقت جب وہ یہاں آئے تھے تو اسی مسجد نے انہیں پنا ہ دی تھی ۔بھارت کے مشرقی پنجاب کے ضلع مو گا کے ایک گاؤں ”مہنا” کے رہائشی رنجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمیں برے وقتوں میں اس مسجد میں پناہ ملی ۔اس لیے ہم اس کی بہت عزت کرتے ہیں ۔ انہو ں نے مز ید کہا کہ ہمارے گرو نے تمام انسانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا درس دیا ہے۔ رنجیت سنگھ نے بتایا کہ پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔ اور ہجرت کرکے بھارتی پنجاب کے گاؤں ”مہنا” میں جا کر آباد ہوئے ۔ جب و ہ ہجرت کر کے گئے تو انہوں نے ا سی مسجد میں پناہ لی ۔انہوں نے بتایا کہ جب وہاں پہنچے تو مسجد بند پڑی تھی۔ ا و ر انہیں نہیں پتہ تھا کے مسلمان اس وقت وہاں نماز پڑ ھا کرتے تھے یا نہیں۔
رنجیت سنگھ نے کہا کہ انہوں نے سوچا کہ جو مسلم یہاں رہتے ہیں وہ یہاں نماز نہیں پڑھ سکتے۔ جس کی وجہ سے انہیں مشکلات ہوتی ہو نگی۔اس لئے میں نے برادری کے ساتھ ملکر اس کی مرمت کروائی ۔اور اسے مسلمانوں کے حوالے کردیا ۔ا نہوں نے کہا کہ یہاں پہلے مسلمان کم تھے، لیکن اب دوسرے صوبوں سے بھی مسلمانوں مز د و ر ی کرنے کے لیے یہاں آکر آباد ہوگئے ہیں۔ اور مسجد آباد ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھا ر ت میں بابری مسجد کو ہندوؤں کو دیے جانے کے بعد ایک سترسالہ سکھ نے مسجد کی تعمیر کے لیے اپنی آبائی نو سو مربع فٹ زمین مسلما نوں کو فراہم کرد تھی۔اترپردیش کے ضلع مظفرنگر کے قصبے قاضی پو ر میں سکھ شہری نے علاقے میں مسجد کی تعمیر کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت اپنی زمین تحفے کے طو ر پر مسلما نو ں کو دے دی تھی۔