گزشتہ دنوں یہ خبر سامنے آئی کہ سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک فلسطین کے ساتھ امن معاہدہ نہیں ہوتا تب تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس کے بعد کافی حلقوں میں یہ بات چل پڑی ہے کہ قمر باجوہ کا دورہ سعودی عرب کا کام شروع ہو گیا ہے سعودی عرب جو بہت عرصے سے کشمیر فلسطین پر کچھ نہیں بولا تھا کل اس نے بھرپور طریقے سے فلسطین کی حمایت کی اور اسرائیل کو آئینہ دکھایا جس کے بعد کویت کی جانب سے بھی بڑا بیان سامنے آگیا ہے کویت نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کویت اسرائیل کو تسلیم کرنے والا آخری ملک ہوگا ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا ارا دہ نہیں رکھتے جس میں اسرائیل اور امریکہ کے منصوبوں میں پاکستان سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے جس کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو بھی اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا جس کے بدلے میں ہم کچھ بھی دینے کو تیار ہے ایسا لگتا ہے کہ ایک نئی گیم کھیلی جا رہی ہے اور جان بوجھ کے عرب ممالک کو پاکستان سے دور کیا جارہا ہے کیونکہ اگر اسرائیل کو کسی مسلم ملک سے خطرہ ہے تو وہ ارب نہیں بلکہ پاکستان ہے کیونکہ اسرائیل مذہب کے نام پر بنا ہے اور پاکستان بھی اسلام کے نام پر بنا ہے جو اسرائیل کا حقیقی نظر یاتی جماعت ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عرب ممالک اپنے بیان پر ڈٹے رہتے ہیں اور اسر ائیل کی چالوں سے محفوظ رہتے ہیں یا دنیوی مفاد کے لیے اسرائیل کو تسلیم کر نے پر آما دہ ہو جا تے ہیں