روس نے بھارت کو چونا لگا دیا۔ اربوں ڈالرز مالیت کا فروخت کیا گیا طیارہ بردار جہاز نا کا رہ نکلا۔تفصیلات کے مطابق بھارت ر و سی اسلحے کا ایک بہت بڑا خر ید ا ر ہے ۔وہ امریکہ اور دوسرے ممالک سے بھی ا سلحہ خر ید تاہے ۔لیکن ان کا زیا دہ تر اسلحہ روسی ساختہ ہے ۔
وہ د ن بھارت کے لیے اچھے نہیں ہوتے ،جب روس کی جانب سے ہتھیاروں کی سپلائی میں دیر ہو جاتی ہے ۔اور پھر اس میں ستم یہ کہ بہت سا اسلحہ چلنے کے قابل بھی نہیں ہوتا ۔انڈیا نے ایک نئے طیارہ بردار جہاز خریدنے کے لیے رو س کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کی ضرورت بھا ر ت کو اس لیے پیش آئی کہ بھارت طیا ر ہ بر د ا ر جہاز “آئی این ایس ویرات” 2007 میں ریٹائر ہوجانا تھا ۔جب روس کو یہ پیشکش کی گئی ،تو روس کے پاس طیارہ بردار جہاز تھا جو کہ “باکو”کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کو 1988 میں سوویت روس نے استعمال کیا تھا ۔جس کے بعد ایک حادثے میں اس کے بو ا ئلر میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔جس کے استعمال میں نہیں لایا جا سکا تھا۔ اس کی حالت بہت زیادہ خستہ ہو چکی تھی ۔اور نا قابل استعمال تھی۔
روس چاہتا تو یہ طیارہ بردار جہاز ہندوستان کو فری دے سکتا تھا ۔لیکن بھارت نے اس کے لیے روس کو 970 ارب ادا کیے ۔جو کہ اس کی درستی کے عمل میں استعمال ہونے تھے ۔روس کو یہ طیارہ بردار جہاز 2007 میں بھارت کو دینا تھا ۔لیکن اس سے کچھ عرصہ پہلے روس نے یہ دعوی کر دیا کہ اس کو درست طریقے سے استعمال کرنے کے لئے جو لاگت آئے گی ،وہ ادا شدہ رقم سے دگنی ہے ۔جس کے بعد یہ پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوگیا ۔۔اور بھارت کو ایک ناکارہ جہاز بیچ دیا گیا۔ جس پر اربوں ڈالر کی لاگت آئی ہے۔بھارت طیارہ بردار جہاز دوسرے ممالک مثلا اٹلی، امریکہ یا فرانس سے بھی لے سکتا تھا ۔لیکن اس کے پاس اتنی رقم موجود نہیں تھی۔ اب بھارت کے پاس ایک ایسا ناکارہ جہاز موجود ہے ۔جس کو کہیں بھی استعمال نہیں کیا جاسکتا۔