قیامت کی بڑی علامات میں سے دوسری علامت دجال کا خروج ہے. احادیث میں دجال کا ذکر بری تفصیل سے آیا ہے. ہر نبی اپنی امت کو دجال کے فتنے سے ڈراتا آیا ہے. حضرت محمّد نے دجال کے انے کی نشانیاں بھی بتائی ہیں. دجال کا مطلب حق اور سچ کو بدلنے یا گڈمڈ کرنے والا ہے. دجال کو حضرت عیسی باب لوط کے مقام پر قتل کرینگے. اس آرٹیکل میں اس کنویں کے بارے میں تفصیل بیان کی جاۓگی جسمیں حضرت عیسی دجال کو لٹکائیں گے اور اسکی وجہ بھی بیان کی جاۓگی.
کہا جاتا ہے کہ جب دجال مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے لیے آ یگا تو فرشتے الله کے حکم سے اسکا رخ شام کی طرف پھیر دینگے. جہاں وہ ہلاک کر دیا جائیگا . ایک روایت کے مطابق حضرت محمّد نے فرمایا کہ ” عیسی بن مریم دجال کو باب لوط کے مقام پر قتل کرینگے.” اسی حوالے سے جامعیہ ترمذی کی روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت محمّد نے فرمایا کہ مسلمان جنگ کی تیاری کر رہے ہونگے اور جب صفیں درست کر لیں گے تو نماز کا وقت ہوجائیگا گا. بلکل اسی وقت عیسی بن مریم نزول فرمائیں گے. ایک اور روایت ہے کہ حضرت عیسی ابن مریم مشرقی دمشق میں سفید مینار کے قریب دو رنگدار کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے پروں پر اپنی ہتھیلی رکھے ہووے نازل فرمائیں گے. جب تک مسلمان نماز کی تیاری کر چکے ہونگے. انکے قائد و امام حضرت مہدی ہونگے. کہا جاتا ہے کہ جب حضرت مہدی نماز پڑھانے لگیں گے تو حضرت عیسی کو دیکھ کے انہں امامت کے لیے کہیں گے مگر حضرت عیسی کہیں گے کہ یہ امامت آپ کے لیے ہی کرائی گی ہے اس لیے آپ ہی امامت کروایں . جب نماز ہو چکی ہوگی تو حضرت عیسی حکیں گے کہ دروازہ کھولو جب دروازہ کھول جایئگا تو اس کے پیچھے دجال اپنے ستر ہزار ساتھیوں کے ساتھ موجود ہوگا. ان میں سے ہر ایک کے پاس تلوار اور ایک تاج ہوگا. جب دجال حضرت عیسی کو دیکھے گا تو ایسے پگلنے لگے گا جیسے نمک میں پانی. اور وہاں سے بھاگ کھڑا ہوگا . حضرت عیسی اسکو باب لوط کے مقام پر جاکے پکڑیں گے اور نیزے سے موت کے گھاٹ اتار دینگے. اس کے بعد حضرت عیسی دجال کا خوں نیزے پر لگا ہوا لوگو کو دکھا ین گے. کہا جاتا ہے کہ باب لوط پر ایک کنواں ہے جس کے بارے میں یہ خیال اہم ہے کہ مرنے کے بعد دجال کو وہا ں لٹکایا جایگا . اس کا مقصد یہ ہوگا کہ یہودی اپنے مسیحا کا حال دیکھیں اور عبرت پکڑیں. اس بات کا علم یہودی علما کو بھی ہے اسی لیے ماضی میں اس کنویں کو بھرنے اور ختم کرنے کی کوشش کی گی مگر کامیاب نہ ہو سکے.