جمعیت امت اسلام کے لیے بڑا دھچکا۔ مولانا کے لیے ایک اور بڑی مصیبت آگئی۔ حکومت نے آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنا مولانا کو مہنگا پڑ گیا۔ عمران خان نے مولانا کو میچ شروع ہونے سے پہلے ہے چاروں شانے چت کر دیا۔ حکومت نے مولانا کو اسلام آباد میں نمبر 22 کے بعد ٹینٹ اور بستر دینے سے بھی انکار۔ 
نہ نہ کرتے شہباز شریف نے بھی ہاں کر ہی دی۔
مولانا نے حکومت کے خلاف دھرنا اور مارچ طے کر رکھا ہے۔ ان کی جماعت کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں۔ جماعت کے رضا کاروں نے کل پشاور نے ریہرسل کی اور اپنے قائد کی حفاظت کا حلف اٹھایا۔ رضاکاروں نے خاکی رنگ کی وردی پہنی ہے۔جو کے آئین کے مطابق غیر قانونی ہے۔اور اس کی سزا 5 سال جیل ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت ریاستی اداروں کے علاوہ کوئی بھی یونیفارم فورس بنائے نیشنل ایکشن پلان کے تحت جرم کا مرتکب قرار پاتا ہے۔
حکومت نے مولانا کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام کو کلعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ 
کالعدم قرار دینے کی سمری وزارت داخلہ کی طرف سے الیکشن کمیشن کو بجھوا دی گئی ہے۔
2002 میں مولانا اپوزیشن لیڈر بنے تو اسلام آباد میں ان کو بنگلہ 22 سرکاری رہائش کے طور پر ملا۔ 2008 میں کشمیر کمیٹی کے لیڈر بنے تو مولانا نے پھر اسی بنگلے کا انتخاب کیا۔ 2013 میں مسلم لیگ نون کے ساتھ اتحاد کے بعد اگلے 5 سال اسی بنگلے میں رہے۔ 2018 کے الیکشن میں ناکامی کے بعد حکومت نے بنگلہ 22 خالی کروا لیا۔ اور مولانا کو بنگلہ جانے کا اتنا افسوس ہوا کے مولانا نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا علان کر دیا۔ اب مولانا نے دھرنا کرنا ہے۔ مگر حکومت نے اسلام آباد کے ٹینٹ ،کھانے پینے اور تمام اداروں کو مطلع کر دیا ہے کہ آزادی مارچ کے لیے کوئی بھی اپنی چیز نہیں بیچ سلتا۔تو اتوار کو پشاور میں ہونے والے رضاکاروں کے ایک جلسے میں جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ لیکن ان کی جانب سے گا رڈ آف آرنر لینے کا شوق بھی پورا کیاگیا ۔ گارڈ آف آرنر یا سلامی ملک کے سربراہوں کے لیے مخصوص ہوتی ہے۔ اور دوسرے ممالک کے دورے یا اپنے ملک میں اہم موقع پر دی جاتی ہے۔ تاہم مولانا فضل الرحمن گارڈ آف آرنر مسلحہ افواج یا کسی سر کاری محکمے کے اہلکاروں نے نہیں بلکہ ان کی اپنی جماعت کے رضاکاروں نے دیا ۔جن کا تعلق مولانا کی جماعت کے زیر انتظام چلنے والے مدرسے تھا۔ جمیعت علماء اسلام کے مطابق ان رضاکاروں کی تعداد تین ہزار تھی۔اور اس رضاکار تنظیم کا نام انصار الاسلام ہے۔ رضاکاروں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آنر پیش کرنے پر سوشل میڈیا پر مولانا فضل الرحمان کو مدرسوں کا وزیر اعظم قرار دیا گیا ۔جس کے بعد اس ٹر ینڈ کے ساتھ ٹویٹر صارفین نے خوب تبصرے کیے۔ ایک شخص نے اس تقر کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں انصارالاسلام کے رضاکار اپنی جماعت اورپاکستان کے پرچم لہراتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اور کچھ رضاکار مولانا کو سلیوٹ کرتے دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اس شخص نے لکھا کہ مدرسوں کے وزیراعظم مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آرنر۔
مو شخص عمران خان کو ٹویٹر کا وزیراعظم ہونے کا طعنہ دیتے تھے آج وہ خود مدرسے کے بچوں سے گارڈ آف آرنر لے رہے ہیں۔