الله نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ تمھارے جسموں میں بھی تمھارے لیے نشانیاں ہیں. انہی نشانیوں کو سمجھنے کے لیے سائینسدانوں نے جسم کے مختلف حصوں اور اعضا پر تحقیق کی ہے. اور اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ انسان اس دنیا کے سب مخلوقات سے افضل ہے. اور وہی اس دنیا میں سب سے زیادہ نعمتوں سے سرفراز ہوتا ہے. انہی نعمتوں میں سے ایک نعمت جسم سے نکلنے والا پسینہ ہے. اسے قدرت کا انمول تحفہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا. کیوں کہ اس حوالے سے روایتوں میں اتا ہے کہ ایک آدمی حضرت علی کے پاس گیا اور کہا کہ میرے پاس الله کی ساری نعمتیں ہیں لیکن بیماریاں میری جان نہیں چھوڑتیں جس وجہ سے ہر وقت کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا رہتا ہوں . حضرت علی نے فرمایا کہ تمہیں الله نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے مگر بیماریوں کا تعلق جسم سے پسینہ نکلنے سے ہوتا ہے اور پسینہ ٹیب ا تب ہی اتا ہے جب ایک انسان محنت مزدوری کرتا ہے. مگر تمہیں دیکھ کے معلوم ہوتا ہے کہ تم محنت نہیں کرتے بلکہ آرام طلب انسان ہو. جسکی وجہ سے تمھارے جسم سے پسینہ نہیں نکلتا اور تم بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہو. تم جاؤ اور محنت مزدوری کرو تاکہ تمھارے جسم سے پسینہ آیے اگر الله نے چاہا تو تمہیں صحت ملے گی.
جدید سائنس بھی اس چیز کو ماننے پے مجبور ہو گی ہے کہ پسینہ انسان کے لیے بہت ضروری ہے. انسان کے جسم کا نارمل ٹمپریچر ٣٧ ڈگری ہوتا ہے جب انسان کچھ کھاتا ہے تو اسکے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے. اس درجہ حرارت کو نورمل کرنے کے لیے پسینہ نکلتا ہے جسم سے جو جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے. پسینہ کا اخراج انسان کو بہت سے بیماریوں سے بچاتا ہے . اگر ارد گرد کا درجہ حرارت کم ہوتو جسم کی گرمی وسے ہی ماحول میں خارج ہوجاتی ہے مگر اگر گرمی زیادہ ہوتو پسینہ آنا ضروری ہے.