امریکہ کی جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانےکی و جوہات سامنے آگئیں۔جنرل سلیمانی کوئی حملہ کرنے نہیں ،بلکہ مثبت کام کے لیے عراق آرہے تھے ۔جنرل قاسم سلیمانی ایرانی صدر کا بڑا اہم پیغام سعودیہ کے شاہ سلمان کے لیے لے کر جا رہے تھے۔لیکن پیغام پہنچانے سے قبل ان کو نشانہ بنایا گیا ۔عراقی وزیر اعظم کے خطاب میں جنرل قاسم کو نشانہ بنانے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔
عراقی وزیراعظم نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل قاسم کوئی حملہ نہیں بلکہ مثبت کام کے لیے عراق آرہے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی ایرانی صدر کا بڑا اہم پیغام شاہ سلمان کے لیے لے کر آرئے تھے ۔لیکن پیغام پہنچانے سے قبل ہی ان کو نشانہ بنا دیا گیا ۔
سینیئر صحافی نے پر بتایا کہ سلیمانی کو ما رنے سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔ جنرل قاسم کوئی حملہ نہیں بلکہ ان کی عراق آنے کی منصوبہ بندی بڑی تعمیری تھی۔ بلکہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی کا بہت اہم پیغام ان لارہے تھے۔ لیکن امریکی صدر نے ان کو کیوں نشانہ بنایا ۔ جنرل سلیمانی کو مارنے سے قبل امریکی اسٹیبلیشمنٹ نے کیا آپشن دیے تھے۔ امریکی صدور ٹرمپ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ جنرل سلیمانی عراق میں ایک خطرناک منصوبہ لے کر جارہے تھے۔ ان کا مقصد عراق میں امریکن ایمبسڈی پر حملہ کرنا تھا ۔اس لیے اس کو نشانا نبایا۔لیکن عراقی صدر کا کہنا ہے کہ وہ کوئی خطرناک منصوبہ نہیں لے کر آ ر ئے تھے ۔جس دن سلیمانی کو مارا گیا ،اسی دن ان کی عراقی وزیراعظم سے ملاقات تھی۔
امریکہ جو کہہ رہا ہے اس کے برعکس اصل کہانی یہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی اور امن کے متعلق پیش رفت ہو رہی تھی۔ اس حوالے سے جنرل سلیمانی پیغامات پہنچاتے تھے۔ یہ پیغام سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے لیے تھا۔اگر یہ پیغام شاہ سلمان تک پہنچ جاتا تو اس کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب کر درمیان تنازعہ ختم ہونے جا رہا تھا ۔