جج سزا ئےموت کا فیصلہ لکھنے کے بعد پین کی نب کیوں توڑ دیتا ہے ؟؟

0
2711

برطانوی راج سے لے کر اب تک یہ ضابطہ چلا آرہا ہے کہ جج موت کی سزا کا فیصلہ سنانے کے بعد پین کی نب طور دیتے ہیں. کیا آپکو معلوم ہے کہ اسکی وجہ کیا ہے اور اس امر کے پیچھے کیا سوچ ہے ؟
نب کو توڑنا ایک علامتی عمل ہے . یہ اس لیے کیا جاتا ہے تا کہ وہ پین جس نے ایک انسان کی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ لکھا ہے وہ دوبارہ کوئی اور ایسا فیصلہ نہ لکھ سکے. ضابطے کے مطابق سزاۓ موت وہ آخری انتہائی سزا ہے جو کسی انسان کو دی سکتی ہے. پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے تاکہ اس پین سے چھٹکارا پایا جا سکے جسنے اک انسان کی موت کا فیصلہ لکھا ہے. شاید اسکی وجہ یہ بھی ہو سکتے ہے کہ جج پین کی نب اس لیے توڑتا ہو تاکہ وہ خود کو اس فیصلہ سے دور رکھ سکے تاکہ کسی قسم کی ملامت سے بچ سکے.
جب ایک بار جج ایک فیصلہ لکھ دیتا ہے تو اسکے پاس اس فیصلے کو بدلنے یا ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا. لہٰذا پین کی نب اس لیے بھی توڑی جاتی ہے تا کہ جج اپنے فیصلے کو بدلنے یا ختم کرنے کے بارے میں نہ سوچ سکے. اور وہ کسی بھی قسم کے دوسرا خیال نہ ذھن میں لا ے .
اگر چہ موت کا فیصلہ افسوس ناک اور درد ناک ہوتا ہے اور موت کی سزا دینے والے انسان کے لیے کافی مشکل بھی ہوتا ہے مگر معاشرے کا نظم و ضبط قائم رکھنے اور انصاف فراہم کرنے کے لیے ایسے مشکل فیصلے کرنے ضروری ہوتے ہیں . اور اسی لیے پین کی نب توڑی جاتی ہے تاکہ ایک بار فیصلہ ہو جایے تو جج کسی پشیمانی کی وجہ سے اسکو بدل نہ کر سکے.