جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو سعودی عرب نے کیا کیا تھا ؟

0
2676

پاکستان اور سعودی عرب کو قریب لانے میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی کاوشوں اور خدمات قابل قدر ہیں صورتحال میں جس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے پی ٹی آئی کے برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان کی معیشت دباؤ کا شکار تھی ناول نگار مرزا اشتیاق بیگ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ایسے میں سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کی مالی امداد اور تین ارب ڈالرز ادھار تیل کے معاہدے میں سعودی سفیر نے کلیدی کردار ادا کیا واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی سیاسی اور فوجی تعلقات چند سال کی بات نہیں بلکہ یہ تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں سعودی عرب پاکستان کا درینہ دوست ہے جس نے ایٹمی تجربات قدرتی آفات اور عالمی سطح پر حمایت میں پاکستان کا بڑھ کر دیا ہے جو تاریخ کا حصہ ہے ہے ڈانس پاک بھارت لڑائی میں سعودی عرب نے پاکستان کی توقعات سے بڑھ کر مالی مدد کی میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودی مسلح افواج کے دستوں کی پاکستان کی بری بحری اور فضائی افواج میں تربیت کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے دوران افغان جہاد کے لئے سعودی عرب نے پاکستان کو اربوں ڈالر فراہم کیے اسی طرح ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر صرف 200 ملین ڈالر تھے جبکہ حالیہ دنوں میں ان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودی عرب میں 20 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا سعودی عرب میں 40 لاکھ سے زائد پاکستانی روزگار سے وابستہ ہے جو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر اپنے وطن بھیج رہے ہیں اسی طرح حج اور عمرے کی سعادت کے لئے ہر سال آتے ہیں پاکستان نے نہ صرف مسئلہ کشمیر اور فلسطین بلکہ دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف عالمی سطح پر موثر آواز بلند کی ہے مگر مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے معاملے پر پاکستان آیا جس کی وجہ سے کچھ برادر اسلامی ممالک کا بھارت اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی مفادات کو ترجیح دینا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اپنی آواز بلند کرے لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو مسلمانوں کا او آئی سی سے اعتماد اٹھ جائے گا