پاکستان اور سعودی عرب کو قریب لانے میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی کاوشوں اور خدمات قابل قدر ہیں صورتحال میں جس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے پی ٹی آئی کے برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان کی معیشت دباؤ کا شکار تھی ناول نگار مرزا اشتیاق بیگ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ایسے میں سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کی مالی امداد اور تین ارب ڈالرز ادھار تیل کے معاہدے میں سعودی سفیر نے کلیدی کردار ادا کیا واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی سیاسی اور فوجی تعلقات چند سال کی بات نہیں بلکہ یہ تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں سعودی عرب پاکستان کا درینہ دوست ہے جس نے ایٹمی تجربات قدرتی آفات اور عالمی سطح پر حمایت میں پاکستان کا بڑھ کر دیا ہے جو تاریخ کا حصہ ہے ہے ڈانس پاک بھارت لڑائی میں سعودی عرب نے پاکستان کی توقعات سے بڑھ کر مالی مدد کی میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودی مسلح افواج کے دستوں کی پاکستان کی بری بحری اور فضائی افواج میں تربیت کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے دوران افغان جہاد کے لئے سعودی عرب نے پاکستان کو اربوں ڈالر فراہم کیے اسی طرح ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر صرف 200 ملین ڈالر تھے جبکہ حالیہ دنوں میں ان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودی عرب میں 20 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا سعودی عرب میں 40 لاکھ سے زائد پاکستانی روزگار سے وابستہ ہے جو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر اپنے وطن بھیج رہے ہیں اسی طرح حج اور عمرے کی سعادت کے لئے ہر سال آتے ہیں پاکستان نے نہ صرف مسئلہ کشمیر اور فلسطین بلکہ دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف عالمی سطح پر موثر آواز بلند کی ہے مگر مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے معاملے پر پاکستان آیا جس کی وجہ سے کچھ برادر اسلامی ممالک کا بھارت اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی مفادات کو ترجیح دینا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اپنی آواز بلند کرے لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو مسلمانوں کا او آئی سی سے اعتماد اٹھ جائے گا