ایک بار ایک بہت شریر یہودی نےشرارت میں ، حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم کی خدمت میں ان کے سامنے ایک کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی۔ اور حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم کو کہا کہ میں ایک شرط پے ایمان لے آئوں گا اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں ۔اور کل کو یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے ا ور جس میں سے بہت سے پھل یعنی کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں۔ تو میں آپکی تعلیمات پر ایمان لیے آؤں گا – اور مسلمان ہو جاؤں گا۔ 
رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم نے گھٹلی لی اور اسکی یہ شرط قبول کرلی۔ اور ایک جگہ جاکر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی میں نیچے دبا دیا۔ اور اس جگہ پانی بھی ڈال دیا۔ اور الله سبحانہ و تعالی سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لے آئے۔- 
اس یہودی کو دنیاوی اصولوں پر یقین کامل تو بہت تھا کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا لیکن رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور اپکا اعتماد اسکے دل میں کھٹک اور ڈر بھی ضرور پیدا کر رہا تھا کہ کہیں اگر کل ایسا ہو جائے کہ واقعی میں اس گھٹلی سے کل کو کھجور کا درخت اگ جایے۔ اور اسے حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم پر ایمان لانا پڑ جائے 
اس نے اپنے اس خدشے کو دور کرنے کے لیے پھر دنیاوی اصولوں کی مدد لی ۔اور شام کو جہاں گھٹلی حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم نے اس مقام پر جا کر جہاں کھجور کی گٹھلی آقا دو جہاں صلی الله علیہ وسلم نے بوئی تھی اسکو وہاں سےباہر نکال لیا۔ اور خاشی خاشی واپس آ گیا ۔کہ اب تو اس سے کھجور کا نکلنا تو درکنار ، کھجور کے درخت کا نکلنا ہی نا ممکن ہے – لَیکِن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ جب معاملہ الله تعالی اور اسکے رسول صلی الله علیہ وسلم کے درمیان ہو تو دنیا کے سارے قانون اور سسٹم بے معنی ہو جاتے ہیں۔ –
اگلے دن ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم اور وہ یہودی اسی مقام مقررہ پر پہنچے تو وہ یہودی تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہاں ایک تناور درخت کھجور کےپھل سے لدا کھڑا ہے – اس یہودی نے جب اسکی کھجور کو کھایا تو اسمیں گٹھلی نہیں تھی تو اسکے منہ سے بے اختیار نکلا:- 
مطلب کے گھٹلی کیوں نہیں ہے۔” اسکی گٹھلی کہاں ہے ” – 
تو اس موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ” گٹھلی تو تم نے کل شام ہی نکال لی تھی اسلئے گٹھلی تو کھجور میں نہیں ہے البتہ تمہاری خواہش کے مطابق کھجور کا درخت اور کھجور موجود ہے –”
یہ سننا ہی تھا کے وہ یہودی الله سبحانہ تعالی کے اذن سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اس معجزے کو دیکھ کر وہیں پر مسلمان ہوگیا – 
اس واقعہ کے بعد سے آج تک بغیر گٹھلی والی معجزاتی کھجور مدینہ منورہ میں بہت اگتی ہے – دوکانوں پر فروخت بھی ہوتی ہے – اس کھجور کا اصل نام تو ” سکھل ” ہے – لیکن اسے
” سخل” بھی کہتے ہیں اور اگر آپ دکان پے لینے جائیں اور نام یاد نہ بھی رہے تو آپ اسے ” بے دانہ کھجور ” کہ کر بھی دکان والے سےطلب کر سکتے ہیں –
اب بہت زیادہ علم رکھنے والے بلخوصوص ” نباتیات باٹنی کے ماہرین یہ بھی پوچھیں گے کہ جب ” سکھل کھجور ” میں گٹھلی نہیں تو اسکی مزید کاشت چودہ سو سالوں سے کیسے ہو رہی ہے تو بتانے والوں نے بتایا ہے کہ اس کے سوکھے پتے کھجور کے باغوں میں مٹی میں جزب ہوکر نئے پودوں اور شاخوں کی بنیاد بن جاتے ہیں